کپاس کی پیداوار میں 8 لاکھ گانٹھوں کی غیر معمولی کمی ہوئی ہے، نسیم عثمان

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں گزشتہ ہفتے زبردست تیزی کا رجحان
بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں گزشتہ ہفتے زبردست تیزی کا رجحان

کراچی: پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 15 ستمبر 21-2020 کی سیزن کے کپاس کی پیداوار کے پہلے اعداد و شمار جاری کیا ہے جس کے مطابق اس عرصے تک ملک میں کپاس کی پیداوار 10 لاکھ 35 ہزار گانٹھوں کی ہوئی ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار 18 لاکھ 52 ہزار گانٹھوں سے 8 لاکھ (44.12 فیصد) کم ہے۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان کے مطابق کپاس کے کاروبار سے منسلک ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سال طوفانی بارشوں، ناموافق موسمی حالات، کورونا لاک ڈاؤن اور خصوصی طور پر ناقص بیجوں کے باعث کپاس کی پیداوار اور کوالٹی میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔

اس صورتحال کے باعث کپاس کے کاشتکاروں کو نقصان ہوا ہے،علاوہ ازیں پھٹی کی چنائی کرنے والی خواتین، فیکٹریوں میں کام کرنے والے ہزاروں مزدوروں اور کئی جننگ یونٹس نہ چلنے کی وجہ سے جنرز کو بھی زبردست نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

ایپٹما کے ذرائع کے مطابق اس سال کپاس کی پیداوار گزشتہ سال سے بھی کم ہونے کی وجہ سے ملوں کی ضرورت پوری کرنے کی غرض سے بیرون ممالک سے زیادہ مقدار میں روئی کی درآمد کرنی پڑے گی گو کہ ٹیکسٹائل ملوں کے کئی بڑے گروپ فی الحال روئی کی درآمد کررہے ہیں۔

خصوصی طور پر جن ملوں کو ٹیکسوں سے مستثنیٰ ہے DTRE کی سہولت میسر ہے وہ اب زیادہ مقدار میں روئی کی درآمد کرنے لگے ہیں۔ کپاس کی کم پیداوار کی وجہ سے پہلے ہی زبو حالی میں مبتلا ملک کی معیشت پر مزید بوجھ بڑھ جائے گا۔

Related Posts