کورنگی میں کالج کے چوکیدار نے عمارت کرائے پر دیدی، ایجوکیشن حکام خاموش تماشائی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

corruption revealed in women College in korangi

کراچی: کورنگی کے وومن کالج کی کلاسوں میں  پکوان سینٹر، پھولوں کے گودام بن گئے،کورنگی میں گورنمنٹ گرلز وومن کالج کے چوکیدار اورافسران بالا کی ملی بھگت سے لاکھوں روپےکے گھپلے، اینٹی کرپشن کو ہوش آیا نہ محکمہ نوٹس لے سکا۔

کورنگی نمبر 4 میں واقع گورنمنٹ گرلز وومن کالج کی بلڈنگ کو گزشتہ چھ سال سے غیرقانونی طور پر کرائے پردینے اور اس سے ایک کروڑ 46 لاکھ سے زائد کی کرپشن سامنے آنے کے باوجود چوکیدار کے خلاف نہ تو اینٹی کرپشن کے ذریعے کوئی قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکی نہ غیر قانونی عمل میں ملوث افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں آئی۔

بااثر چوکیدار سید اعجاز حسین شاہ اور افسران بالا کی ملی بھگت سے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کی نئی تعمیر ہونے والی بلڈنگ کو غیرقانونی استعمال کیلئے دینے پر محکمہ کالج ایجوکیشن کے افسران کا کردار بھی مشکوک ہوگیا ، ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کرائے داروں کے بیانات قلمبند کرنے کے باوجود کوئی نتیجہ سامنے نہیں آسکا۔

کورنگی نمبر4 میں سرکاری گرلز کالج کی نئی تعمیر شدہ خالی عمارت کے17 کمرے چوکیدار سید اعجاز حسین شاہ نے افسران بالا کی ملی بھگت سے کرائے پر دے رکھے ہیں جن سے 2 لاکھ 4 ہزار ماہانہ کرایہ وصول کیا جاتا تھاجو سالانہ ساڑھے 24 لاکھ روپے بنتے ہیں۔

بااثر چوکیدار نے 80 گز کے کمرے پرنسپل میڈم فرحت کے ساتھ مل کرخاندانوں سمیت ہوٹلوں /ریسٹورنٹس پر خدمات انجام دینے والے ویٹرز اور پھل فروشوں کو کرایہ پر دے رکھے ہیں اورایک کلاس روم کو 12 ہزار ماہوار کرائے پر دے رکھاہے۔

تحقیقات کرنے پر با خبر ذرائع نے انکشاف کیا کہ چوکیدار کرائے کی مد میں لاکھوں روپے ماہانہ وصول کرتا ہے جو محکمہ تعلیم (کالج ایجوکیشن) کی سرکردہ شخصیات سمیت بعض اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کی جیبوں میں جاتے ہیں ۔

چوکیدار سید اعجاز حسین شاہ کا حق فرید کے نام سے ہوٹل بھی ہےاوراس ہوٹل کا تمام عملہ کالج کی نئی عمارت میں قیام پذیر ہے ۔

یاد رہے کالج کی نئی خالی عمارت چوکیدار اور پرنسپل کی اقرباء پروری کا باعث بن چکی ہے اور چوکیدار کے 4 داماد اور2 شادی شدہ بیٹوں نے بھی اسی سرکاری عمارت کو اپنا ٹھکانہ بنا رکھا ہے۔غیرقانونی طور پر عمارت میں رہائش پذیر افراد پانی و بجلی کا غیرقانونی استعمال کررہے تھے۔

میڈیا کی نشاندہی پر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے اپنی رپورٹ میں واضح لکھا کہ گورنمنٹ گرلز وومن کالج کونگی نمبر 4کے چوکیدار نے سندھ حکومت کو 6سال تک نقصان پہنچایا ۔

ڈائریکٹر کالجز گلاب رائے نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی اور کمیٹی نے خفیہ طور پر گورنمنٹ گرلز پوسٹ گریجویٹ کالج کی بلڈنگ پر خفیہ چھاپہ مارا،چھاپے کے دوران انکشاف ہوا کہ گزشتہ 6سال سے عمارت کے مختلف کلاس رومز کرائے پر دئیے گئے تھے اور کمیٹی نے خود اپنی آنکھوں سے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کی حالت زار دیکھی اور کرائے پر دئیے گئے مختلف کلاس رومز کی ویڈیوز بھی بنائیں۔

ذرائع نے بتایا کہ کلاس رومز میں پکوان سینٹر کھولے گئے تھے اور کلاس رومز میں دیگیں اور گوشت بھی پڑا ہوا ملا تھا اسی طرح چوکیدار نے پھل فروشوں سے معاہدہ کرکے کلاس رومز انکے حوالے کررکھے تھے،اس بد ترین کرپشن اور بد انتظامی پر ڈائریکٹر کالجز نے گورنمنٹ گرلز  کالج کی پرنسپل میڈم فرحت سے پرنسپل کا چارج واپس لے لیا ہے تاہم چوکیدار اب تک وہیں موجود ہے۔

مزید پڑھیں:سندھ حکومت نے محکمہ صحت کا کنٹرول چہیتے ڈرائیور کے ہاتھ میں دیدیا

کرپشن کے انکشافات اور تحقیقات کے باوجود سید اعجاز حسین شاہ اور پرنسپل کے خلاف تاحال کوئی کاروائی عمل میں لائی گئی نہ یہ کیس اینٹی کرپشن کے حوالے کیا گیا ہے جس سے افسران بالا کی سرگرمیاں مشکوک ہو گئی ہیں  اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ افسران بھی اس کی سرپرستی کر رہے تھے۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کرائے داروں سے کالج کی عمارت کو اب تک مبینہ طور پر خالی نہیں کرایا جاسکا۔

Related Posts