راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں کرپشن اور حراست کے دوران قیدیوں پر ٹارچر کا انکشاف ہوا ہے۔
انسانی حقوق کمیشن نے اڈیالہ جیل میں کرپشن اور ٹارچر سے متعلق رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادی اور عدالت نے سیکرٹری انسانی حقوق کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ حکموت میں آنے سے پہلے تقریریں سب کرتے ہیں لیکن اقتدار میں آتے ہیں تو کچھ نہیں کرتے، جو پیسے دیتا ہے وہ جیل میں موبائل فون بھی استعمال کرتا ہے ملاقاتیں بھی کرتا ہے اور جو قیدی غریب ہو کیا ان کے کوئی حقوق نہیں ہیں؟
اے این ایف کی کراچی میں کارروائی، آسٹریلیا کیلئے بُک کرائے گئے پارسل سے آئس برآمد
انہوں نے کہا کہ اگر کسی ایک قیدی کی بھی شکایت آئی تو عدالت سخت ایکشن لے گی۔
اڈیالہ جیل حکام نے کہا کہ جیل میں 2 ہزار 100 قیدیوں کی گنجائش ہے اور 2 ہزار 600 قیدی اڈیالہ جیل میں رہ رہے ہیں۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب سے بڑی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جیلوں کو ایگزیکٹیو نے ٹھیک کرنا ہے اور کرپشن کی کہانیوں سے متعلق پہلی درخواست جیل کے حوالے سے نہیں آئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اب عدالت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرائے گی اور جو کچھ جیلوں میں ہو رہا ہے آپ کو بھی پتہ ہے اور سب کو معلوم ہے۔