26نومبر سے 24 دسمبر تک ملک بھر میں تمام  تعلیمی ادارے بندکرنیکا اعلان

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Decision of lockdown, schools' closure in Karachi may be taken

کراچی: سندھ حکومت نے کہاہے کہ تمام تعلیمی ادارے 26نومبر سے 24 دسمبر تک گھروں میں آن لائن تعلیم دیں گے،اس دوران اسکولز کھلیں رہیں گے تاہم وہاں بچوں کو نہیں بلایا جائے گاجبکہ بچوں کو پروموٹ بھی نہ کرنیکی سفارش کی ہے۔

وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے وفاق کے تحت محکمہ تعلیم کے حوالے سے وفاقی وزیر تعلیم کی زیر صدارت منعقدہ این سی او سی کے اجلاس میں موقف کیا کہ اسکولز چاہیں تو ہفتہ میں ایک دن بچوں کو بلا سکیں گے تاہم اس سلسلے میں صوبے اپنی پالیسی بنا سکتے ہیں۔

سعید غنی کا کہنا ہے کہ 25 دسمبر سے 10 جنوری تک موسم سرما کی تعطیلات ہوں گی تاہم اس سال کسی صورت بغیر امتحانات کے کلاسز میں بچوں کو پروموٹ نہیں کیا جائے گا ۔

ہماری تجویز ہے کہ تمام تعلیمی ادارے بند نہ کئے جائیں بلکہ اگر ایسا لگتا ہے تو پرائمری اسکولز جس میں انرولمنٹ 73 فیصد ہے اس کو بند کیا جائے جبکہ کلاس 6 اور اس سے آگے کی تمام کلاسز کو جاری رکھا جائے۔

صوبائی سعید غنی نے کہا کہ نویں ، دسویں، گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات مئی اور جون میں لینے کا فیصلہ نہ کیا جائے بلکہ اس کو روک دیا جائے اور آگے کی صورت حال کو دیکھ کر بعد میں فیصلہ کیا جائے۔

چھوٹے نجی اسکولز کو مالی ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے انہیں بینکوں کے ذریعے آسان شرائط پر قرضے فراہم کئے جائیں اور اس پر سود وفاقی حکومت ادا کرے تاکہ یہ نجی اسکولز معاشی طور پر بدحالی کا شکار نہ ہوں۔

سعید غنی کا موقف تھا کہ اسکولوں کے ساتھ ساتھ ہمیں ٹیوشن اور کوچنگ سینٹرز کو بھی اس میں شامل کرنا چاہیے،تمام غیر تدریسی سرگرمیاں اس سال مکمل طور پر تعلیمی اداروں میں بند کرنی چاہئیں۔

جو اسکولز آن لائن تعلیم دینا چاہتے ہیں وہ آن لائن تعلیم دیتے رہیں لیکن اگر کوئی والدین اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیجنا چاہتے اور اپنے بچوں کو گھروں پر ہی تعلیم دلوانا چاہتے ہیں تو اسکولز کو بھی پابند کرنا چاہیے کہ وہ ان بچوں کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیں۔

Related Posts