چین سے تنازعہ جاری، مودی حکومت پھر بھی چین کی امداد میں ملوث ہے۔کانگریس

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مودی سرکار کی انتہا پسندی جاری، حیدرآباد دکن کا نام بھی تبدیل کرنے کا عندیہ دیدیا
مودی سرکار کی انتہا پسندی جاری، حیدرآباد دکن کا نام بھی تبدیل کرنے کا عندیہ دیدیا

نئی دہلی: کانگریس نے بھارت کی مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا چین سے تنازعہ جاری ہے، پھر بھی مودی حکومت چین کی امداد میں ملوث ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ اور سابق ریاستی وزیر جے رام رمیش نے کہا کہ چین کے 13ویں پنج سالہ منصوبے (20-2016) میں واضح طور پر چینی کرنسی یو آن کو عالمی بنانے پر زور دیا گیا ہے۔

ٹوئٹر پیغام میں کانگریسی رہنما جے رام رمیش نے کہا کہ اس کا مقصد امریکی ڈالر کی عالمی ریزرو کرنسی کے طور پر حیثیت چھیننا تھا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ مودی حکومت کیوں روس کے ساتھ تیل کے لین دین کو یو آن میں طے کرکے اس کوشش میں چین کی امداد کر رہی ہے؟

کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ جے رام رمیش نے کہا کہ مودی حکومت چین کی امداد اس وقت کر رہی ہے جب بھارت اور چین لائن آف ایکچؤل کنٹرول (ایل اے سی) پر فوجی تصادم میں شامل ہیں جبکہ چینی فوجی ابھی تک ہماری خطے کے اہم علاقوں تک رسائی روکے ہوئے ہیں۔

رکنِ پارلیمنٹ جے رام رمیش نے کہا کہ بھارت نے چین سے 98 ارب ڈالرز کی ریکارڈ درآمدات کیں جبکہ ہمارا تجارتی خسارہ 83ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح کو چھو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روپے کے بھاری توازن کو جذب کرنے میں روس کا ہچکچاہٹ پر مبنی جواب چینی تسلط میں مدد نہیں کرسکتا۔ یہ مودی کے چین کو لال آنکھ دکھانے کے وعدے کے جواب میں ایک اور دھوکہ ہے۔ 

 

Related Posts