وزیرِ اعلیٰ نے جعلی ڈومیسائل کے خلاف کمیٹی بنا دی، ایکشن لیا جائے گا۔ناصر حسین شاہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیرِ اعلیٰ نے جعلی ڈومیسائل کے خلاف کمیٹی بنا دی، ایکشن لیا جائے گا۔ناصر حسین شاہ
وزیرِ اعلیٰ نے جعلی ڈومیسائل کے خلاف کمیٹی بنا دی، ایکشن لیا جائے گا۔ناصر حسین شاہ

کراچی: وزیرِ اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے جعلی ڈومیسائل کے خلاف کمیٹی بنا دی ہے جبکہ ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

شہرِ قائد میں وزیرِ اطلاعات ناصر حسین شاہ اور ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس کی جس کے دوران ناصر حسین شاہ نے کہا کہ  ہوم سیکریٹری  جعلی ڈومیسائل اور جعلی پی آر سی کے ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیں گے۔

وزیرِ اطلاعات سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نے  جعلی ڈومیسائل پر وفاق سے ڈیٹا طلب کیا ہے۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جعلی ڈومیسائل کے معاملے پر کمیٹی بنا دی ہے۔ ہم کسی کے ساتھ زیادتی اور حق تلفی نہیں ہونے دیں گے اور قانون کے تقاضوں کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ صرف جعلی ڈومیسائل والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا اور قانون کے مطابق انہیں سزا بھی دی جائے گی ۔ کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی ڈومیسائل کی اسکروٹنی کی جارہی ہے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ اس اسکینڈل میں کون کون ملوث ہے۔

اس موقعے پر گفتگو کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کسی قانونی  ابہام سے کوئی فائدہ نہ اٹھا سکے، اس کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔ سندھ میں جہاں غلط پی آر سی جاری ہو، اس کی رپورٹ مرتب کی جائے گی۔ سندھ حکومت وفاق سے 20 سال کا ڈیٹا مانگ رہی ہے۔

ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ پی آر سی کا معاملہ جیسے ہی سامنے آیا،  سندھ حکومت حرکت میں آگئی۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ کو ڈومیسائل اور پی آر سی پر رپورٹ دی گئی تھی۔ سندھ کے اضلاع میں غلط پی آر سی کا معاملہ چیک کریں گے۔ وزیرِ اعلیٰ نے ہر ضلعے کیلئے کمشنر کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی ہے۔

بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وفاق سے پوچھیں گے سندھ کے پی آر سی پر کتنی نوکریاں دی گئیں۔ شوگر کمیشن پر بھی ہم وفاق سے سوالات کر رہے ہیں۔ چینی ایکسپورٹ کی اجازت وفاقی حکومت نے دی تھی۔ وزیرِ اعظم کا کیا کردار تھا، اس کا شوگر کمیشن میں کوئی ذکر نہیں جبکہ سفارش وزیرِ اعظم کی طرف سے ای سی سی میں گئی۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وفاق کی جانب سے اب تک ان سوالات کے کوئی جوابات نہیں ملے۔ ہم سندھ کے شہریوں کی حق تلفی نہیں ہونے دیں گے۔ ناصر حسین شاہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے چکے ہیں۔ شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس سے امید ملی تھی لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ 

Related Posts