سورج کی طرف جانے والا دُمدار ستارہ 2ماہ میں مزید روشن نظر آئے گا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سورج کی طرف جانے والا دُمدار ستارہ 2ماہ میں مزید روشن نظر آئے گا
سورج کی طرف جانے والا دُمدار ستارہ 2ماہ میں مزید روشن نظر آئے گا

اٹلس نامی دُمدار ستارہ اِس وقت تیز رفتاری سے سورج کی طرف بڑھ رہا ہے جو آئندہ 2ماہ میں مزید روشن نظر آئے گا۔ مئی تک یہ ستارہ کسی دور بین کے بغیر بھی دیکھا جاسکے گا۔

گزشتہ برس 29 دسمبر کو دریافت ہونے والا دُمدار ستارہ زمین سے 27 کروڑ کلومیٹر دُور ہے۔ اب تک اِس نے مریخ کا مدار عبور کر لیا ہے اور اِس کی روشنی اتنی ہوچکی ہے کہ عام دوربین کی مدد سے اسے دیکھا جاسکتا ہے۔

ماہرینِ فلکیات کے مطابق سورج کی طرف سفر کرنے کی رفتار میں تیزی کی صورت میں یہ دُمدار ستارہ ہمیں مئی سے پہلے بھی نظر آسکتا ہے، تاہم اس کے مدار کا راستہ پیچیدہ ہونے کے باعث اس کی زیادہ واضح پیش گوئی نہیں کی جاسکتی۔

آج تک تاریخ کی کتابوں میں بھی اس قسم کا کوئی تذکرہ پڑھنے یا سننے کو نہیں ملا کہ کوئی دُمدار ستارہ سورج سے ٹکرایا ہو یا ہمارے اتنا قریب آیا ہو کہ ہم اسے بغیر کسی دور بین سے زیادہ وقت تک دیکھ سکیں۔

دستیاب تاریخ کے مطابق ہیلے کا دُمدار ستارہ ایک ایسا منفرد ستارہ تھا جو ستر سال میں صرف ایک بار نظر آتا ہے۔ عام طور پر ایک عام انسان ایسے ستارے کو زندگی میں ایک ہی بار دیکھ سکتا ہے۔

زیادہ تر دُمدار ستاروں کے مادے میں برف، گرد اور دیگر اجزاء موجود ہوتے ہیں جس کے سبب ایسے ستارے سورج کے زیادہ قریب نہیں جاسکتے۔ یہی وجہ ہے کہ اٹلس نامی یہ دُمدار ستارہ بھی پگھلنے لگ گیا ہے۔

علمِ فلکیات کے ماہرین  کے مطابق اٹلس کو سورج کے گرد صرف ایک چکر مکمل کرنے کے لیے 6000 سال درکار ہوتے ہیں، اس لیے موجودہ نسلِ انسانی اِس دُمدار ستارے کو مئی میں شاید پہلی اور یقیناً آخری بار دیکھے گی۔

Related Posts