کراچی:وفاقی اور سندھ حکومت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت منصوبے مشترکہ طور پر مکمل کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہر کے تین بڑے نالوں پر کام کر رہے ہیں جس میں اب تک کوئی مزاحمت سامنے نہیں آئی ہے۔ ابتدائی سروے میں مکانات ہٹانے کی تعداد زیادہ اور ہزاروں میں تھی پھر اس میں کمی آئی ہے۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ہمارے پاس سیاست کرنے کے بہت سے مواقع ہوتے ہیں لیکن ترقیاتی کام میں مل کر کرنا چاہیے۔وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وزیراعظم کے کراچی کے پیکج کے تحت ایک سوگیارہ ارب کے منصوبے اب بنیں گے۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں کراچی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں بارشوں کے بعد وفاقی، صوبائی حکومت نے نکاسی آب کے لیے منصوبہ بنایا جس کے لیے نالوں کی صفائی اور ان پر سے تجاوزاٹ ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔
پہلے تین بڑے نالوں پر کام کر رہے ہیں جس میں اب تک کوئی مزاحمت سامنے نہیں آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ نالوں سے صفائی کا ایک طریقہ کار طے کیا جس سے پانی کی نکاسی ہو جبکہ ابتدائی سروے سے مکانات ہٹانے کی تعداد زیادہ اور ہزاروں میں تھی پھر اس میں کمی آئی۔
مردم شماری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس پر تحفظات موجود ہیں لیکن اس کا فورم مشترکہ مفادات کونسل(سی سی آئی)ہے، دیگر صوبے بھی تحفظات رکھتے ہیں جسے اجلاس میں رکھیں گے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیاتی عمل اسد عمر نے کہا کہ کورونا ویکسین سے متعلق قوم سے کوئی جھوٹ نہیں بولا گیا اور رواں سال کی پہلی سہ ماہی تک ویکسین دستیاب ہوجائے گی۔
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر امین الحق کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ کراچی والے کچھ عرصے سے سندھ اور وفاقی حکومت کی طرف دیکھ رہے تھے کہ دونوں حکومتوں نے مل کر شہر کے لیے کام کرنے کا جو اعلان کیا تھا اس پر عمل ہوگا یا نہیں۔
ان منصوبوں میں سے کچھ وفاق کی ذمہ داری ہے کچھ پر صوبائی حکومت کام کرے گی، جبکہ کچھ مشترکہ طور پر مکمل کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ بڑے سائنسی اور پیشہ وارانہ طریقے سے این ای ڈی یونیورسٹی کا ڈیزائن مکمل ہوگیا، حکومت سندھ کی تجاوزات ہٹانے کی ذمہ داری تھی جس پر کام شروع ہوچکا ہے۔
گرانڈ پر ایف ڈبلیو او اور این ڈی ایم اے مشینری اور ٹیمیں آگئی ہیں، اب دونوں حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ کام میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میں خصوصی طور پر اس بات کو دہرانا چاہتا ہوں کہ ہمارے پاس سیاست کرنے کے بہت سے مواقع ہوتے ہیں لیکن ترقیاتی کام میں مل کر کام کرنا چاہیے۔
مردم شماری کے حوالے سے اسد عمر کا کہنا تھا کہ مردم شماری پر تحفظات سندھ، بلوچستان سمیت تین صوبوں کے تھے اور ہیں، یہ شماری ہمارے دور میں نہیں ہوئی تھی جبکہ صرف اس مردم شماری پر نہیں بلکہ ہر مردم شماری پر کراچی کو اعتراض رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کمیٹی سفارشات تیار کر رہے ہیں، بحث مباحثہ ہوگا اور لوگوں کو یقین دلانا ہے کہ مردم شماری درست ہوتی ہے۔سندھ کے جزائر پر قبضے کے الزام سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جزائر پر سندھ اور وفاق کا الگ الگ موقف ہے۔