کراچی: ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے انکشاف کیا ہے کہ ایل پی جی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ملاوٹ انسانی جانوں اور ایل پی جی انڈسٹری کے لیے سنگین خطرہ بن رہی ہے۔
گزشتہ روز ملتان میں پاکستان کی تاریخ میں ایل پی جی بوزر کے دھماکے کا پہلا واقعہ پیش آیا ہے، جس پر ایل پی جی انڈسٹری نے شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔
عرفان کھوکھر نے کہا کہ یہ دلخراش حادثہ ضلعی انتظامیہ اور غیر معیاری ایل پی جی سلنڈرز کی وجہ سے پیش آیا۔ انڈسٹری نے حکومت سے فوری طور پر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی او ٹو کا پریشر 900 سے 1200 پی ایس آئی ہوتا ہے جو ایل پی جی کے 90 سے 130 پی ایس آئی کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے، جس سے حادثات کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
غیر قانونی ایل پی جی سلنڈر بوزر بنانے کے انکشافات، اوگرا نے لائسنس یافتہ کمپنیوں کو طلب کر لیا
عرفان کھوکھر نے دعویٰ کیا کہ غیر معیاری ایل پی جی سلنڈرز کے بعد اب سی او ٹو کی ملاوٹ بھی مارکیٹ میں عام ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایل پی جی کی قیمت 235 روپے فی کلو ہے جبکہ سی او ٹو صرف 25 روپے فی کلو میں دستیاب ہے جس کی وجہ سے کچھ عناصر منافع کمانے کے لیے انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔
چیئرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن نے حکومت اور اوگرا سے اپیل کی ہے کہ ایل پی جی بوزرز کی چیکنگ کے لیے جدید نظام متعارف کروایا جائے اور فوری طور پر قانون سازی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اوگرا نے کئی کارروائیاں کی ہیں، لیکن قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے “موت کے سوداگر” بے لگام ہو چکے ہیں۔
عرفان کھوکھر نے مزید کہا کہ ایل پی جی بوزر ڈرائیورز، سی او ٹو مافیا، اور بااثر افراد کی ملی بھگت سے غیر قانونی میکسنگ اسٹیشنز کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے وزارت پٹرولیم سے درخواست کی کہ وہ ایل پی جی بوزرز کے لائسنسنگ کے نظام کو شفاف اور جدید بنائے تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔