لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اتوار کو مری کے المناک واقعے کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم) پنجاب کی سربراہی میں 7 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت اجلاس ہوا، اس سے قبل انہوں نے شدید برف باری سے متاثرہ مری کے علاقوں کا فضائی معائنہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے مری میں گنجائش سے زائد گاڑیوں کے داخلے پر برہمی کا اظہار کیا۔
اجلاس میں صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت، پنجاب حکومت کے ترجمان حسن خاور، چیف سیکرٹری پنجاب، بورڈ آف ریونیو پنجاب کے سینئر ممبر، کمشنر راولپنڈی اور انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس بھی موجود تھے۔
کمیٹی سات دن میں غفلت کے مرتکب افراد کا تعین کرے گی اور ایک ہفتے میں قصورواروں کے خلاف کارروائی بھی کی جائے گی۔
اجلاس میں جمعہ کی شب سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والوں کو 8 لاکھ روپے دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ مالی امداد غم کا علاج نہیں ہے ”لیکن ہم سوگوار خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں ”۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ریزورٹ ٹاؤن میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے لیے 176 ملین روپے کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت 22 متاثرین کے لواحقین میں سے ہر ایک کو 800,000 روپے دیے جائیں گے۔
جان کی بازی ہارنے والوں کے لیے 33.5 ملین روپے کی فوری مالی امداد کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ اجلاس میں مری کے انتظامی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے اور اسے ضلع کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے اجلاس کو بتایا کہ اس سلسلے میں چیف سیکرٹری اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے تجاویز طلب کی گئی ہیں۔
عثمان بزدار نے مری میں دو نئے تھانوں کے قیام کی بھی منظوری دی، جبکہ علاقے میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے عہدے کے افسران کو فوری طور پر تعینات کرنے کا حکم دیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ مری میں سیاحوں کی آمد کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے حکام کو برفانی طوفان کی وجہ سے پھنسے ہوئے مسافروں سے زائد کرایہ وصول کرنے والے ہوٹلوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بھی ہدایت کی۔
تحقیقات کا وعدہ :
اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر، صوبائی حکومت کے ترجمان نے کہا: ”ہم وزیر اعظم کی ہدایات کی روشنی میں ہر پہلو سے تحقیقات مکمل کریں گے۔”
حسن خاور نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت اس سانحے سے موجودہ نظام میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرکے ایک بہتر نظام وضع کرے گی۔
ریسیکیو ۱۱۲۲، پولیس، انتظامیہ، پی ڈی ایم اے، این ایچ اے اور فوج سمیت تمام متعلقہ اداروں نے مربوط انداز میں صورتحال کی سنگینی میں کمی کی کوشش کی
وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں ہر پہلو سے تحقیقات مکمل کریں گے
سانحے سے نظام میں موجود نقائص کی نشاندہی کرکے بہتر سسٹم وضع کریں گے
— Hasaan Khawar (@hasaankhawar) January 9, 2022
سانحہ مری
ایک روز قبل فوج اور ضلعی انتظامیہ نے مری اور اس کے گردونواح میں پھنسے ہوئے سیاحوں کو بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا تھا۔
مزید پڑھیں: مری ریسکیو آپریشن مکمل، جاں بحق افراد کی میتیں رہائش گاہ پہنچا دی گئیں