اسلام آباد ہیلتھ کیئر ریگولیٹری اتھارٹی (آئی ایچ آر اے) نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں 25 مراکزِ صحت کو غیر محفوظ طبی طریقوں کی وجہ سے سیل کر دیا، جو خون سے پھیلنے والی بیماریوں جیسے ہیپاٹائٹس بی، سی، ایچ آئی وی، اور اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس (اے ایم آر) کے پھیلاؤ کا سبب بن رہے تھے۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایچ آر اے حکام کا کہنا ہے کہ یہ مراکزِ صحت زیادہ تر غیر تربیت یافتہ افراد یا عطائیوں کے زیرِ انتظام تھے، جہاں سرنجوں کو دوبارہ استعمال کیا جا رہا تھا اور طاقتور اینٹی بایوٹک ادویات انفیکشن کی روک تھام اور کنٹرول (آئی پی سی) کے طریقہ کار کو نظر انداز کرتے ہوئے دی جا رہی تھیں۔
آئی ایچ آر اے کے مطابق بہت سے سیل کیے جانے والے مراکزِ صحت غیر رجسٹرڈ تھے اور ان کے خطرناک طبی طریقوں کی وجہ سے عوامی صحت کو شدید خطرات لاحق تھے۔ سی ای او آئی ایچ آر اے، ڈاکٹر قائد سعید نے خاص طور پر اینٹی بایوٹک کے غلط استعمال، بشمول انجیکٹ ایبل کارباپینم — جو ایک آخری حربے کے طور پر استعمال ہونے والی دوا ہے — پر گہری تشویش کا اظہار کیا، اور خبردار کیا کہ اس طرح کا غلط استعمال پاکستان میں اے ایم آر کے پھیلاؤ کو تیز کر رہا ہے۔
سیل کیے گئے 25 مراکزِ صحت کے علاوہ 13 دیگر کلینکس کو طبی ضوابط کی خلاف ورزی پر معطل کیا گیا، جبکہ 66 مراکزِ صحت کو معمولی خلاف ورزیوں پر نوٹس جاری کیے گئے اور آئی ایچ آر اے کے معیار پر پورا اترنے کی ہدایت کی گئی۔
آئی ایچ آر اے کی کارروائی سے یہ بھی اجاگر کیا گیا کہ جب تک عطائیوں کے زیرِ انتظام مراکزِ صحت کو بند کرنے اور آئی پی سی کے اقدامات کو مضبوط کرنے کا جامع نظام نافذ نہیں کیا جاتا، خون سے پھیلنے والی بیماریوں اور اے ایم آر کا پھیلاؤ جاری رہے گا، جو طویل مدتی عوامی صحت کے سنگین خطرات کا باعث بنے گا۔