حکومتی اداروں کے درمیان بھی طاقت کی لڑائی جاری ہے، شہزاد اکبر

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

shehzad akbar
رانا شمیم کا حلف نامہ توہین عدالت ہے، عدلیہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے، شہزاد اکبر

اسلام آباد:وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ حکومتی اداروں کے درمیان بھی طاقت کی لڑائی جاری ہے۔

اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے، پاکستان میں قانون سازی ہوتی ہے لیکن عمل نہیں ہوتا، نئی قانون سازی سے زیادہ پہلے سے موجود قوانین پرعمل کرنے کی ضرورت ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ حکومتی اداروں کے درمیان بھی طاقت کی لڑائی جاری ہے، ادارے ایک دوسرے کیساتھ معلومات تک رسائی میں تعاون نہیں کرتے، کہا جاتا ہے کہ سرکاری اداروں کے افسران کی تنخواہیں پبلک ہونی چاہئیں، کوئی ملک ایسا نہیں جو سرکاری افسران کی تنخواہیں ظاہر کرے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے اہم اقدام: پراپرٹی رائٹس آرڈیننس میں ترمیم

انہوں نے کہاکہ دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں جو سرکاری افسران کی تنخواہوں کی تفصیلات عام کرے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ آج کے دور کی حکومت کا رویہ حاکمانہ نہیں ہو سکتا، معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے حکومتی فیصلوں پر رد عمل فوری آ جاتا ہے ، آج تمام سیاسی جماعتوں کو اس کی طاقت کا اندازہ ہے۔کوئی چاہے بھی تو عوام سے حقائق چھپا نہیں سکتا۔

انہوں نے کہاکہ سٹیزن پورٹل کے ذریعے عام شہری کو وزیر اعظم آفس تک رسائی حاصل ہے،کوئی افسر شہریوں کے مسائل حل نہیں کرتا تو یہ اس کیلئے پریشان کن ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کے مسائل حل نہ کرنے والے افسران کی کارکردگی رپورٹ خراب ہوتی ہے، کابینہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کو پبلک کیا جاتا ہے۔

Related Posts