پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسیحیوں کیلئے کل راکھ کے بدھ سے روزوں کا آغاز ہوگا، مسیحی 40 روزوں کے بعد 20 اپریل کو ایسٹر منائیں گے۔
دنیا بھر میں مسیحی برادری کے لیے روزے کا موسم ایک مقدس اور روحانی عبادت کا موقع ہوتا ہے۔ ہر سال ایسٹر سے پہلے 40 دنوں پر مشتمل یہ روزے رکھے جاتے ہیں، جو توبہ، دعا اور پرہیزگاری کے ذریعے خدا کے قریب ہونے کا ایک ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔
راکھ کے بدھ سے مسیحیوں کے روزے شروع ہوتے ہیں۔ اس دن خصوصی عبادات کا اہتمام کیا جاتا ہے اور چرچ میں عبادت گزاروں کی پیشانی پر راکھ کا نشان بنایا جاتا ہے جو خاکساری اور توبہ کی علامت ہوتا ہے۔ یہ راکھ کھجور کے ان پتوں سے تیار کی جاتی ہے جو پچھلے سال کے “پام سنڈے” پر استعمال کیے گئے تھے۔
پاکستان میں مسیحی برادری بھی عقیدت کے ساتھ ان روزوں کو مناتی ہے۔ روزے کے دوران خاص عبادات کی جاتی ہیں، گرجا گھروں میں خصوصی دعائیہ اجتماعات منعقد کیے جاتے ہیں اور روزہ دار کھانے پینے میں پرہیز کرتے ہیں۔ عام طور پر روزے رکھنے والے لوگ گوشت اور مرغن غذاؤں سے گریز کرتے ہیں اور سادہ غذا پر گزارا کرتے ہیں۔
مسیحی روزے صرف کھانے پینے کی پابندی تک محدود نہیں بلکہ اس میں روحانی پاکیزگی اور نیک اعمال کو بھی خاص اہمیت دی جاتی ہے۔ مسیحی برادری کے لوگ غریبوں اور محتاجوں کی مدد کرتے ہیں، دوسروں کو معاف کرنے اور گناہوں سے توبہ کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔
یہ روزے ایسٹر کی تیاری کا حصہ ہوتے ہیں، جو مسیح ابن مریم کے دوبارہ جی اٹھنے کی یادگار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ مسیحی برادری کے لیے یہ دن انتہائی اہم ہوتا ہے اور وہ بڑی عقیدت کے ساتھ اس کی تیاری کرتے ہیں۔
یہ روزے خدا کے قریب ہونے، دعا میں وقت گزارنے، گناہوں سے توبہ کرنے اور نیک راہ پر چلنے کا ایک موقع فراہم کرتے ہیں۔ ان دنوں میں مسیحی افراد دنیاوی خواہشات سے دور رہنے اور روحانی بہتری کی کوشش کرتے ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی برادری ان روزوں کو انتہائی مقدس تصور کرتی ہے اور انہیں انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ مناتی ہے۔