مسیحی املاک بھی یہوی آباد کاروں سے غیر محفوظ، یورپی یونین کا اظہار تشویش

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

یہودی آباد کار صہیونی ریاست کی شہ پر سات دہائیوں سے فلسطینی مسلمانوں کی زمینوں پر قبضے تو کر ہی رہے ہیں اور طاقت کے بل پر مسلمانوں کو ان کی املاک سے محروم کرکے ان پر قبضہ کرنا یہودی آباد کاروں کا روزانہ کی مشق ستم ہے، تاہم اطلاعات کے مطابق فلسطینی مسلمانوں کی طرح فلسطینی مسیحی بھی ان کی دستبرد سے محفوظ نہیں ہیں۔

فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق فلسطین میں قائم یورپی کمیشن کے دفتر نے مشرقی مقبوضہ بیت المقدس میں واقع آرتھوڈوکس مسیحیوں کی جائیداد پر یہودی آباد کاروں کے قبضے پر سخت اظہار تشویش کیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق یہودی آباد کاروں کے ایک گروہ نے یونانی آرتھو ڈوکس کی املاک پر قبضہ کیا۔ یورپی یونین کے دفتر کے مطابق یہ مسیحی جائیدادیں مشرقی مقبوضہ القدس (یروشلم) میں واقع ہیں۔

یورپی یونین کے نمائندہ دفتر کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودی آباد کاروں کی اس قبضے کی کوشش کو ضرور روکا جانا چاہیے۔  یورپی یونین کے بقول  مسیحیوں کی املاک پر قبضے سے مسیحیوں کی املاک ہی نہیں ورثہ اور روایات بھی خطرے میں ہیں۔ 

واضح رہے آٹھ جون کو اسرائیلی سپریم کورٹ نے یونانی آرتھوڈوکس مسیحیوں کی جانب سے دائر کردہ اپیل بھی مسترد کر دی تھی۔ جو مسیحیوں  نے یہودی آباد کاروں کی تنظیم کا یہ ناجائز قبضہ روکنے کے لیے کی تھی۔

اپیل مسترد کیے جانے کے بعد طویل عرصے سے کرایہ دار چلے آنے والے فلسطینیوں کی بے دخلی کا بھی خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

یورپی یونین کے نمائدہ دفتر کے لیے تشویشناک پہلو یہ بھی ہے  کہ یہودی آبادکاروں کے  ناجائز قبضے کے خلاف اسرائیلی سپریم  کورٹ نے بھی مسیحی اپیل مسترد کر دی ہے۔

نمائندہ دفتر کے مطابق اس عدالتی فیصلے کے بعد  یہودی آباد کاروں کی جانب سے مسیحیوں کی  یروشلم (القدس) میں دیگر املاک  کے لیے بھی قبضے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔  اس صورت حال پر یورپی یونین کے یروشلم اور رام اللہ میں دفاتر نے گہری تشویش ظاہر کی ہے کہ اسرائیلی سپریم کورٹ  کے فیصلے نے اس قدیمی شہر میں مسیحیوں کی املاک کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔

یورپی یونین نے مطالبہ کیا ہے کہ یروشلم کے پرانے اسٹیس کو بحال رکھا جائے تاکہ سبھی مذاہب کے لوگ بشمول مسیحی شہر میں  اپنا وجود بر قرار رکھ سکیں۔

Related Posts