اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے وضاحت کی ہے کہ مسیحی خاتون نے تقسیم کے دوران راشن دینے سے انکار پر خودکشی نہیں کی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر راحت آسٹن نامی مسیحی سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ ایک اور مسیحی خاتون نے خودکشی کر لی ہے جس کا نام مریم زوجہ طارق مسیح ہے۔ خاتون فرانسس آباد کی رہائشی تھی جو گجرانوالہ کا علاقہ ہے۔
راحت آسٹن نامی صارف نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے باعث مسیحی خاندان فاقہ کشی پر مجبور تھا۔ اس دوران حکومت اور این جی او کی طرف سے کھانا تقسیم کیا گیا لیکن مسیحی خاتون کو یہ کہہ کر منع کردیا گیا کہ مسیحی افراد زکوٰۃ سے امداد حاصل نہیں کرسکتے۔ یہ ان پر حرام ہے۔
سوشل میڈیا صارف کے پیغام پر ردِ عمل دیتے ہوئے وزیرِ انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ہم نے راشن کی تقسیم کے حوالے سے اپنے متعلقہ عملے کو چیک کیا ہے۔ ہمیں آگاہ کیا گیا ہے کہ مذہبی بنیادوں پر راشن کی تقسیم سے منع کرنا خودکشی کی وجہ نہیں ہے۔
وزیرِ انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ مذکورہ خاتون کے ساتھ کوئی گھریلو مسئلہ تھا جس پر پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے جبکہ حکومت کی طرف سے راشن کی تقسیم اور احساس پروگرام مذہبی بنیادوں پر نہیں ہیں۔
Our point person checked with PSO Gujranwala. His PRO got back to us and informed that the suicide was NOT due to denial of ration on religious grounds but due to a domestic issue. Police is investigating further. Govt distribution of rations & Ehsaas prog NOT religion-based pic.twitter.com/t1fDugxBcm
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) April 20, 2020