چلی میں10لاکھ سے زائد افراد کا حکومت مخالف احتجاج، کابینہ برطرف

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

chile protest
چلی میں10لاکھ سے زائد افراد کا حکومت مخالف احتجاج، کابینہ برطرف

سان تیاگو:چلی میں حکومتی اقدامات کے خلاف 10 لاکھ سے زائد افراد کے شدید احتجاج کے بعد صدر سباسٹین پنیرا نے اہم اقدامات اٹھاتے ہوئے کابینہ کو برطرف کرنے کا اعلان کر دیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چلی کے صدر سباسٹین پنیرا نے کابینہ کی برطرفی کا اعلان گزشتہ روز لاکھوں افراد کے پرامن احتجاج کے بعد کیا جن کا مطالبہ تھا کہ ملک کے معاشی نظام میں اصلاحات کی جائیں۔

چلی کے صدر نے کہا کہ تمام وزرا کو نوٹس بھیج دیا کہ کابینہ کو ازسرنو ترتیب دیا جائے تاکہ نئے مطالبات کو پورا کیا جائے۔جنوبی امریکی ملک میں حکومت کے عدم مساوات کے نظام کے خلاف احتجاج ایک ہفتے سے جاری ہے جو کرایوں میں اضافے پر شروع ہوا تھا۔

مظاہروں کے دوران پرتشدد واقعات بھی پیش آئے جس کے نتیجے میں کم ازکم 17 افراد ہلاک جبکہ7 ہزار سے زائد افراد کر گرفتار کیا گیا اور ملک کے کاروبار میں 14 لاکھ ڈالر سے زائد کا نقصان بھی ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: عراق میں دوروز میں پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں ہلاکتیں 63ہوگئیں

چلی کے صدر نے ہفتے کے آغاز میں ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی تھی اور اہم شہروں میں سیکیورٹی کے لیے فوج کو تعینات کردیا تھا۔مظاہرین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ملک اس وقت وحشیوں کے خلاف حالت جنگ میں ہے۔

صدر کے ان الفاظ کے بعد حالات مزید خراب ہوئے اور شہریوں کی اکثریت کا کہنا تھا کہ صدر کے ان الفاظ اور کارروائیوں نے ملک کو آمر آگسٹو پنوشے کی فوجی حکمرانی کے دور کی طرف دھکیل دیا ہے۔

دوسری جانب چلی کی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ شہر میں حالات معمول کی جانب گامزن ہیں جس کے لیے تعاون پر تمام شہریوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور فوجی کرفیو بھی جلد ہی ہٹادیا جائے گا۔

Related Posts