آئینی رکاوٹ آڑے آگئی،چوہدری نثار 3 سال بعد بھی پنجاب اسمبلی کی رکنیت کا حلف نہ اٹھاسکے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Ch nisar
Ch nisar

لاہور:اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی عدم موجودگی کو جواز بناتے ہوئے سینئر سیاستدان چوہدری نثار علی خان سے پنجاب اسمبلی کی رکنیت حلف نہ لیا گیا جس کے بعد چوہدری نثار علی خان نے قانونی مشاورت کر کے اسمبلی سیکریٹریٹ کے اس اقدام کو چیلنج کرنے کا عندیہ دیدیا ۔

سینئر سیاستدان چوہدری نثار علی خان اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھانے پنجاب اسمبلی پہنچے جہاں ان کے حامیوں نے ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے استقبال کیا ۔ اسمبلی سیکریٹریٹ پہنچنے کے بعد چوہدری نثار علی خان نے سیکریٹری اسمبلی کو آگاہ کیا کہ وہ حلف لینے کیلئے آئے ہیں جس کے بعد انہیں اسمبلی چیمبر میں بٹھا دیا گیا ۔

وزیر قانون راجہ بشارت اور سیکرٹری اسمبلی نے چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کی اور انہیں آگاہ کیا کہ گورنر پنجاب کی بیرون ملک روانگی کی وجہ سے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی قائمقام گورنر کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں جبکہ ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری بھی موجود نہیں جس پر چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اسمبلی رولز کے مطابق پینل آف چیئرمین حلف لے سکتے ہیں بعد ازاں چوہدری نثار علی خان نیچے اتر آئے ۔

اسمبلی احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میرا عام انتخابات کے بعد جو موقف تھا میں آج بھی اس پر قائم ہوں ،حکومت نے رات کے اندھیرے میں ایک آرڈیننس کے ذریعے ڈی سیٹ کرنے کی کوشش کی جس کے بعد مشاورت سے حلف لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

کیونکہ اگر میں حلف نہ لیتا اور ڈی سیٹ ہو جاتا تو میرے کسی نمائندے نے بھی ضمنی انتخاب میں حصہ لینا تھا جس پر یہ کہا جاتا کہ آج پھر موقف بدل گیا ہے ۔

ہم نے ایک ہفتہ قبل اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذمہ داران کو حلف لینے کے حوالے سے آگاہ کر دیا تھا لیکن آج ہمیں کہا گیا ہے کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی عدم موجودگی میں چیئرمین حلف نہیں لے سکتے جو غلط موقف ہے ، اسپیکر کی عدم موجودگی میں پینل آف چیئرمین کے پاس اسپیکر کی طرز پر مکمل اختیارات ہوتے ہیں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں قومی اسمبلی کے جن حلقوں سے انتخاب لڑتا ہوں وہاں جا کر پوچھ لیں میں اب بھی وہاں سب سے زیادہ وقت دیتا ہوں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں کسی سیاسی کھیل کا حصہ نہیں ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ کے لئے ہمارا کیا لائحہ عمل ہو گا اس بارے میں مشاورت کریں گے ہم نے پہلے بھی قانونی رائے لی ہے اور مزید رائے لیں گے او رآج یا کل عدالت چلے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: چوہدری نثار کی حلف برداری اور تبدیلی کی ہوائیں، کیا حکومت کا تختہ الٹنے والا ہے؟

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کے اور بہت سارے دوست ہیں انہیں کسی کے مشورے کی ضرورت نہیں ،جب کوئی حکمران بن جائے تو اسے مشورہ دینے کیلئے بہت سے لوگ آ جاتے ہیں ۔

عمران خان کے دائیں اور بائیں جو لوگ ہیں میں انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ وہ عمران خان سے کہیں کہ ٹھنڈا کر کے کھائیں ، سیاسی نقطہ نظر پر اختلاف رائے ہونے کے باوجود سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے اور موجودہ حالات میں ملک میں افہام و تفہیم کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میں اسلام آباد واپس جارہا ہوں اور دوبارہ لاہور آنے کا ارادہ ہے اور پھر کھل کر بات ہو گی اور ہر سوال کا کھل کر جواب دے سکوں گی۔

Related Posts