بے ہنگم چارجڈ پارکنگ نے ٹریفک کے مسائل بڑھادیئے، حکومت کو شکایت ارسال

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

charged parking increased traffic problems in karachi

کراچی : شہر کی مصروف سڑکوں پر بے ہنگم چارجڈ پارکنگ نے ٹریفک جام کے مسائل کے ساتھ بد ترین کروڑوں روپے کی کرپشن کا راستہ کھول دیا ،ڈی آئی جی ٹریفک اقبال دارا نے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کو خط لکھ دیا۔

ڈی آئی جی ٹریفک اقبال دارا نے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کے نام مکتوب میں کہا ہے کہ چارجڈ پارکنگ انتظامیہ کی جانب سے پارکنگ قانون کی خلاف ورزی جاری ہے،چارجڈ پارکنگ کے خلاف بڑی تعداد میں شہریوں کی شکایات موصول ہوئیں،زیادہ تر شکایات چارج پارکنگ کنٹریکٹر زاور آپریٹرز کے خلاف ہیں۔

بدانتظامی کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، پارکنگ انتظامیہ بجائے سہولت کے تکلیف کا باعث بن رہے ہیں،شہر کے کسی بھی کنٹریکٹر کی پارکنگ سلپ ایک جیسی نہیں ہے،چارجڈ پارکنگ فیس، پارکنگ اوقات، ٹھیکیدار کے نام کا کہیں بورڈ موجود نہیں،پیسوں کے لالچ میں پارکنگ اہلکار ڈبل اور ٹرپل لائنیں لگوا رہے ہیں۔

ڈی آئی جی ٹریفک اقبال دارا نے خط میں کہا ہے کہ ڈبل ٹرپل پارکنگ لائن کی وجہ سے ٹریفک روانی شدید متاثر ہوتی ہے،2020 میں ڈائریکٹر چارج پارکنگ اور چارجڈ پارکنگ کنٹریکٹر کی میٹنگ ہوئی تھی، میٹنگ میں کنٹونمنٹ بورڈ کے تینوں نمائندوں نے بھی شرکت کی تھی۔

تمام نمائندوں کی جانب سے عوامی شکایات دور کرنے کا کہا گیا تھا،واضح رہے کہ کے ایم سی کا محکمہ چارجڈ پارکنگ صرف کرپشن میں مصروف ہے اسے شہر میں بے ہنگم پارکنگ اور ٹریفک جام سے کوئی غرض نہیں۔

مخصوص افسران اس محکمے میں کئی سال سے موجود ہیں جو کے ایم سی کو کروڑوں کا نقصان پہنچا کر خود کروڑ پتی بن چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:کرم اللہ وقاصی کے ایم سی میں سندھ حکومت کے فوکل پرسن مقرر

یہ ہی حال ضلعی بلدیات کا ہے یہاں بھی سیاسی سفارشوں پر ٹھیکے دیے جاتے ہیں اور ٹھیکے کی میعاد ختم ہونے کے باوجود انہیں ٹھیکیداروں سے چارجڈ پارکنگ وصول کی جاتی ہے جو سرکاری خزانے میں آنے کے بجائے ٹھیکیداروں اور افسران میں بندر بانٹ کرلی جاتی ہے۔

Related Posts