امریکا نے بھارت کی طرف سے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں اپنی کرکٹ ٹیم پاکستان نہ بھیجنے کے فیصلے پر کھیلوں کی سفارتکاری کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
یہ بیانات پاکستان کرکٹ بورڈ اور بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا کے درمیان ٹورنامنٹ کے مقام پر جاری کشیدگی کے دوران سامنے آئے ہیں۔
بھارت کا پاکستان میں ہونے والے اس ایونٹ کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ چیمپئنز ٹرافی کے شیڈول کے باقاعدہ اعلان میں تاخیر کا باعث بن چکا ہے۔
آئی سی سی نے 11 نومبر کو لاہور میں شیڈول کی نقاب کشائی کرنے کا ارادہ کیا تھا لیکن مقام کے حوالے سے تنازعے کی وجہ سے یہ ایونٹ ملتوی کر دیا گیا۔
ٹورنامنٹ فی الحال 19 فروری سے 9 مارچ 2025 تک ہونے والا ہے لیکن پاکستان اپنی موقف پر اڑا ہوا ہے کہ وہ اس مقابلے کے لیے ہائبرڈ ماڈل اختیار نہیں کرے گا جس کے تحت بھارت کے میچز کو کسی نیوٹرل مقام پر منتقل کیا جائے گا۔ اصل میں بھارت کے تمام میچز لاہور میں ہونے تھے۔
واشنگٹن میں ایک پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے بھارت کے اس موقف پر سوال کا جواب دیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا کھیلوں کو سیاست کے ساتھ ملانا جائز ہے توانہوں نے اقوام کے درمیان فرقوں کو ختم کرنے کے لیے کھیلوں کی سفارتکاری کی اہمیت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ “کھیل طویل عرصے سے ایک طاقتور یکجہتی کا ذریعہ رہے ہیں اور امریکا کھیلوں کی سفارتکاری کی بھرپور حمایت کرتا ہے تاکہ بین الاقوامی تعلقات اور سمجھ بوجھ کو فروغ دیا جا سکے،” ہم سمجھتے ہیں کہ عوامی سفارتکاری اس علاقے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ امریکا کھیلوں کی سفارتکاری کی حمایت کرتا ہے تاہم پاکستان اور بھارت کے جاری تنازعے میں ثالثی کا ارادہ نہیں رکھتا۔ “پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ایک ایسا معاملہ ہے جسے دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست حل کیا جانا چاہیے۔
ویدانت پٹیل نے اس موقع پر پاکستان میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی مذمت بھی کی، خصوصاً 9 نومبر کو کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے بم دھماکے کی جس میں کئی افراد ہلاک ہوئے۔ انہوں نے متاثرین سے تعزیت کا اظہار کیا اور پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حمایت کی امریکی عزم کو دہرایا، اور کہا کہ علاقائی سیکیورٹی دونوں ممالک کی مشترکہ ترجیح ہے۔