کراچی: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے گروپ بی کے اہم میچ میں آج افغانستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں مدمقابل ہوں گی۔
یہ میچ مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2 بجے شروع ہوگا۔میچ سے قبل افغان کپتان حشمت اللہ شاہدی نے کہا کہ ان کی ٹیم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ہے اور وہ ٹائٹل جیتنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔
انہوں نے افغانستان کی کرکٹ میں ہونے والی ترقی اور جنوبی افریقہ کے خلاف حالیہ کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، “2019 کے مقابلے میں آج کا افغانستان ایک بالکل مختلف ٹیم ہے۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 سے قبل ہم جنوبی افریقہ کو ایک روزہ سیریز میں شکست دے چکے ہیںجو ہمارے اعتماد میں اضافہ کرتا ہے۔ اس وقت ہم صرف اس ٹورنامنٹ میں اپنی کارکردگی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور کسی قسم کا دباؤ محسوس نہیں کر رہے۔
اب تک افغانستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان پانچ ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے جا چکے ہیں، جن میں جنوبی افریقہ کو تین جبکہ افغانستان کو دو میں کامیابی حاصل ہوئی۔
دونوں ٹیموں کا پہلا مقابلہ آئی سی سی ورلڈ کپ 2019 میں کارڈف میں ہوا تھا، جہاں جنوبی افریقہ نے نو وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔
دونوں ٹیموں کے درمیان حالیہ سیریز ستمبر 2024 میں شارجہ میں ہوئی، جس میں افغانستان نے 2-1 سے کامیابی حاصل کرکے اپنی بین الاقوامی کرکٹ میں تیزی سے ترقی کا مظاہرہ کیا۔
افغانستان نے 2009 میں ون ڈے اسٹیٹس حاصل کیا اور 2025 میں پہلی بار چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کر رہا ہے۔ ٹیم کی ترقی شاندار ٹیلنٹ اور حکمتِ عملی کے امتزاج کا نتیجہ ہے۔
افغانستان کی سب سے بڑی طاقت اس کا اسپن باؤلنگ اٹیک ہے جس میں عالمی معیار کے اسپنرز شامل ہیں جو اکثر بڑی ٹیموں کے بیٹنگ آرڈر کو مشکلات میں ڈال چکے ہیں۔ تاہم ان کی بیٹنگ لائن اپ کا دارومدار چند کلیدی بلے بازوں پر ہوتا ہے جو اننگز کو آگے بڑھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ جو ہمیشہ سے ایک مضبوط ون ڈے ٹیم رہی ہے، اس وقت تجربہ کار کھلاڑیوں کی ریٹائرمنٹ اور نئے کھلاڑیوں کی شمولیت کے باعث ٹیم کو مختلف چیلنجز درپیش ہیں۔
جنوبی افریقی بیٹنگ لائن اپ تجربہ اور نوجوان ٹیلنٹ کا امتزاج ہے، جس میں ایسے کھلاڑی شامل ہیں جو ضرورت پڑنے پر اننگز کو سنبھالنے اور تیز رنز بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان کی باؤلنگ اٹیک میں پیس اور اسپن کا زبردست امتزاج موجود ہے، جو حریف ٹیم کے بیٹنگ آرڈر میں کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی اپنی بیٹنگ کے لیے سازگار پچوں کے لیے مشہور ہے تاہم جیسے جیسے میچ آگے بڑھتا ہے، اسپنرز کو مدد مل سکتی ہے۔ دن کے میچز میں شدید گرمی کھلاڑیوں کے لیے چیلنج ثابت ہوسکتی ہے جبکہ ڈے نائٹ میچز میں شام کے وقت درجہ حرارت نسبتاً معتدل رہتا ہے۔
یہ امکان غالب ہے کہ ٹیمیں پہلے بیٹنگ کو ترجیح دیں گی تاکہ بڑا ہدف سیٹ کرکے بعد میں اپنے اسپنرز کے ذریعے میچ پر کنٹرول حاصل کر سکیں۔