چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ترجمان حکومتی کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی پر حکومت سے مذاکرات کو تاخیر کا شکار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات میں تعطل مناسب نہیں ہے۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عرفان صدیقی حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان ہیں، یہ مناسب نہیں کہ وہ مذاکرات کو تاخیر کا شکار کردیں۔ ہماری آرمی چیف سے جو ملاقات ہوئی، اس میں ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال پر بات چیت ہوئی تھی۔
گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم آرمی چیف سے ملاقات پر تنازعہ کھڑا کرنے کے حق میں نہیں، مذاکرات کا عمل جاری رکھا جائے گا، شرط اتنی ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
دوسری جانب سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ ایک ہی وقت میں پی ٹی آئی بیک ڈور ڈائیلاگ اور حکومت کے ساتھ مذاکرات دونوں کرے، یہ نہیں چل سکتا۔ یہ دو دو تین تین دروازوں کے مذاکرات نہیں چلتے، جب وہ یہ کہتے ہیں کہ ہماری بات چیت اعلیٰ ترین فوجی سطح پر شروع ہوگئی تو ہمارے سامنے بٹھائے ہوئے لوگوں کو بھی بتائیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے 7روز میں جوڈیشل کمیشن نہ بنایا تو چوتھی ملاقات نہیں ہوگی، ہمیں حکومت کا انتظار ہے کہ ان کی جانب سے پیشرفت کیا ہوگی؟ جوڈیشل کمیشن کے بغیر مذاکرات بے فائدہ ہیں۔ حکومت گھبرائی ہوئی اس لیے ہے کیونکہ یہ فارم 47 کے تحت بنی ہوئی حکومت ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ مذاکرات پر توجہ دے۔