حکومت کی بڑے مسائل کے حل کے لئے اپوزیشن کو ساتھ بیٹھنے کی دعوت

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت کی بڑے مسائل کے حل کے لئے اپوزیشن کو ساتھ بیٹھنے کی دعوت
حکومت کی بڑے مسائل کے حل کے لئے اپوزیشن کو ساتھ بیٹھنے کی دعوت

اسلام آباد: حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیر کو ایک بار پھر اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات سمیت تمام اہم مسائل حل کرنے کے لیے ساتھ بیٹھنے کی دعوت دی، لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ ان کی قیادت کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات میں ریلیف فراہم نہیں کرے گی۔

فیصل آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اپوزیشن جماعتوں کو انتخابی اصلاحات، قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ کی تقرری اور عدالتی اصلاحات پر مذاکرات کی دعوت دی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت احتساب قانون میں ترامیم، عدلیہ میں اصلاحات کے لیے اپوزیشن کی تجاویز کا خیرمقدم کرے گی، تاہم فواد چوہدری نے مزید کہا کہ حکومت اپنی احتساب مہم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی احتساب اور لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے وعدوں پر منتخب ہوئی ہے، اس لیے ظاہر ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی جماعت اس سے کم پر کچھ نہیں طے کرے گی۔

وزیر اطلاعات نے مزید کہا۔”میرے خیال میں بڑی سیاسی جماعتوں کی ناکامی سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے… یہ فرقہ وارانہ سیاسی جماعتوں کے عروج کی راہ ہموار کر رہا ہے، جس سے مستقبل میں پاکستان کو نقصان پہنچے گا،”

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم شفاف انتخابات پر یقین رکھتے ہیں اور حکومت اس کو یقینی بنانے کے لیے ایک نظام بنانا چاہتی ہے۔ وزیر نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے بعد، پنجاب میں آنے والے بلدیاتی انتخابات بھی منصفانہ ہوں گے۔

مزید پڑھیں: جناح اسپتال میں بغیر اثر ورسوخ والے مریضوں کو بیڈ تک میسر نہیں، خرم شیر زمان

دریں اثنا، انہوں نے پیپلز پارٹی پر سیاست کی خاطر سندھ کے عوام کو ہیلتھ کارڈز سے محروم کرنے کا الزام بھی لگایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘وزیراعلیٰ سندھ نہیں چاہتے تھے کہ صوبے میں ہیلتھ کارڈ کا اجراء ہو کیونکہ اس سے بظاہر ان کی پارٹی کے سیاسی قد کو نقصان پہنچے گا’۔

Related Posts