اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 4 گھنٹے جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہو گیا۔ اجلاس میں کونسل کے مستقل سیکرٹریٹ کی منظوری دے دی گئی۔ جب کہ مردم شماری کے نتائج جاری کرنے کے معاملے پر پیر کو دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں کونسل کا مستقل سیکرٹریٹ اسلام آباد میں بنانے کی منظوری دی گئی۔ مشترکہ مفادات کا آئندہ پیر کو ہونے والا اجلاس ورچؤل ہوگا۔ آج کے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سمیت وفاقی وزراء اور اعلی حکام نے شرکت کی۔
وزیراعظم کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں مردم شماری کے نتائج جاری کرنے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا کا مردم شماری کے نتائج جاری کرنے پر اصرار تھا جبکہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے مردم شماری کے نتائج جاری کرنے کے معاملے کو نئی مردم شماری سے جوڑنے کا مطالبہ کیاتھا۔
مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں بتایا گیا کہ نیپرا سندھ میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے صوبے کو 3800 میگاواٹ اضافی بجلی فراہم کرے گا۔ اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر بلوچستان میں بجلی کی ایک اور تقسیم کار کمپنی کے قیام کا مطالبہ کیا۔
وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال کی جانب سے مردم شماری کے نتائج سے متعلق وقت مانگنے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس پیر کے روز تک ملتوی کردیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہائیرایجوکیشن کمیشن کے معاملات، صوبائی فوڈ اتھارٹیز اور پی ایس کیو سی اے کے کو بھی وفاق ہی طے کرے گا۔ مشترکہ مفادات کونسل نے درآمد شدہ ایل این جی کی قیمت طے کرنے سے متعلق تجویز کی منظوری دی۔