کرم میں درجنوں اموات کے بعد حالات کشیدہ، حکومت جنگ بندی کیلئے پرامید

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Ceasefire agreement in Kurram on the cards, Saif

پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے امید ظاہر کی ہے کہ کرم میں متحارب قبائل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ایک یا دو دن کے اندر طے پا سکتا ہے۔

اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے بتایا کہ کرم کے مسئلے پر کوہاٹ میں جاری جرگہ دو دن کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے کیونکہ ایک فریق نے مشاورت کے لیے وقت طلب کیا تھا۔

مشیر برائے اطلاعات پرامید ہیں کہ متحارب قبائل جلد ہی جنگ بندی پر رضامند ہو جائیں گے اور معاہدہ ایک یا دو دن میں طے پا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ “معاہدہ طے پانے کے بعد اس پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا اور معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔”

کراچی میں سڑکیں بند، شہری رات کو بھی خوار، عوام کونسے راستے اختیار کریں؟

اس سے قبل خیبر پختونخوا کابینہ نے کرم کو آفت زدہ علاقہ قرار دیتے ہوئے ہنگامی حالت نافذ کر دی تھی۔ شدید غذائی قلت اور ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا تھا، کیونکہ فرقہ وارانہ جھڑپوں کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد علاقے کی سڑکیں بند ہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت مذاکرات اور قبائلی جرگوں کے ذریعے مسائل حل کرنے پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ حکومتی اختیارات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

حکام نے اجلاس میں بریفنگ دی کہ فریقین کے درمیان معاہدہ ہونے کے بعد ہی سڑکیں دوبارہ کھولی جائیں گی۔ فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بھی بلاک کیا جائے گا۔

20 دسمبر کو خیبر پختونخوا کی اپیکس کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ کرم کے تنازع میں شامل دونوں فریقین 15 دن کے اندر اپنے ہتھیار حکومت کے حوالے کریں گے۔

Related Posts