سی ڈی اے افسران کی مبینہ ملی بھگت سے سرکاری زمین بیچے جانے کا انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سی ڈی اے افسران کی مبینہ ملی بھگت سے سرکاری بیچے جانے کا انکشاف
سی ڈی اے افسران کی مبینہ ملی بھگت سے سرکاری بیچے جانے کا انکشاف

اسلام آباد:اسلام آباد کے مشہور و معروف علاقے بنی گالا میں سرکاری زمین 300 کنال پر قبضہ مافیا نے سی ڈی اے افسران کی مبینہ ملی بھگت سے قبضہ کرکے زمین بیچ ڈالی ہے،یہ زمین اسلام آباد کے چڑیا گھر کے لیے مختص کی گئی تھی اور یہ زمین موجودہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور موجودہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی رہائشگاہ کے قریب واقع ہے۔

مقامی شخص طالب حسین نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ سخی محمد اور ربنواز بنی گالہ بھی قبضہ مافیا کے سرغنہ ہیں ان دونوں اشخاص نے مل کر 300 کنال اراضی جو سی ڈی اے نے اسلام آباد چڑیا گھر کے لئے مختص کی گئی تھی اس پر سی ڈی اے کے افسران گرد اور پٹواری تحصیلدار سے ملی بھگت کر کے زمین پر پہلے قبضہ کیا۔

اس اراضی کا کیس سی ڈی اے کی اپنی عدالت میں 2018 میں زیرسماعت رہا جبکہ دستاویز کے مطابق سخی محمد سے زمین جان بوجھ کر ریکور نہ کی گئی اس وقت اس اراضی کی فی مرلہ قیمت پانچ لاکھ روپے بنتی ہے جبکہ ایک کنال کی قیمت ڈیڑھ کروڑ روپے بنتی ہے جبکہ یہ ٹوٹل زمین 300 کنال ہے جس کی مالیت اربوں کھربوں روپے میں بنتی ہے۔

سخی محمد نے تمام محکموں کے ساتھ ساز باز کر کے چڑیا گھر کی زمین پر پلاٹنگ شروع کر رکھی ہے اور ان پلاٹس کو بیچ کر دھڑا دھڑ پیسے کمائے جا رہے ہیں جبکہ یہ سرکاری اراضی ہے، چڑیا گھر کی زمین شہریوں میں مہنگے داموں بیچی جارہی ہے اور وہاں تعمیرات بھی شروع ہوچکی ہیں، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ سخی محمد کی انکوائری نیب اور ایف آئی اے سے کروائی جائے اور جو فائیل سخی محمد نے پیسوں کے بل بوتے پر بند کروائی تھی اس کو دوبارہ کھولا جائے اور کرپشن کا یہ میگا سکینڈل عوام کے سامنے لایا جائے۔

یہ تمام واردات وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ کے بالکل ساتھ ہو رہی ہے،حکومت کی طرف سے ایک لسٹ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کے لیے تیار کی گئی تھی جس میں سخی محمد کا نام سرفہرست تھا جبکہ سخی محمد فورتھ شیڈول میں بھی شامل ہے اب جبکہ حکومت کی طرف سے دوبارہ لسٹ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کے لئے مرتب کی گئی تو اس میں سخی محمد کا نام سرے سے ہی موجود نہیں تھا اس کی کیا وجہ ہے یہ ایک سوالیہ نشان ہے؟
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ادارے مضبوط ہوں گے تو تمام معاملات بہتر ہوسکیں گے لیکن اگر ادارے کے وزیروں مشیروں کے زیر اثر ہوں گے تو پھر انصاف کا کیسے بول بالا ہو گا وہ کونسی ایسی طاقتیں ہیں جو سخی محمد کے پیچھے ہیں جن کے بل بوتے پر سخی محمد کا نام کارروائی لسٹ سے نکالاگیا؟

کیا وجوہات ہیں یقینا یہ تمام چیزیں عوام کے سامنے لائیں جائیں اور لوٹا ہوا مال سرکاری خزانے میں واپس جمع کرایا جائے تاکہ ان قبضہ مافیہ سے غریب لوگوں کی جان چھوٹ سکے اور انکو کیفرے کردار تک پہنچائے میں نے اپنا فرض ادا کیا ہے اب حکومت اور حساس ادارے اس کیس کی صاف شفاف انکوائری کریں تاکہ حقیقت سامنے آسکے

Related Posts