کوآپریٹو ڈپارٹمنٹ سی ڈی اے،جناح گارڈن میں غیرقانونی ترقیاتی کام رکوانے میں ناکام

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کوآپریٹو ڈپارٹمنٹ سی ڈی اے،جناح گارڈن میں غیرقانونی ترقیاتی کام رکوانے میں ناکام
کوآپریٹو ڈپارٹمنٹ سی ڈی اے،جناح گارڈن میں غیرقانونی ترقیاتی کام رکوانے میں ناکام

اسلام آباد:کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ سی ڈی اے جناح گارڈن میں غیرقانونی ترقیاتی کام رکوانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی جناح گارڈن میں کوآپریٹو قوانین اور سی ڈی اے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے موجودہ انتظامیہ نے نے سینکڑوں فائلز ز ایس اے بلڈرز کو الاٹ کردی ہیں۔

ممبران سوسائٹی کا کہنا ہے کہ موجودہ انتظامیہ بھی ماضی کی انتظامی کمیٹیوں کی طرح مال بنانے لگی ہوئی ہے‘سو سائٹی کا این او سی پہلے ہی کینسل ہو چکا ہے جبکہ ترمیم شدہ ایل او پی بھی منظوری کے مراحل میں ہے ۔

قوانین کے مطابق موجودہ انتظامی کمیٹی اس صورتحال میں کسی طرح کے ترقیاتی کام نہیں کر سکتی جبکہ انتظامیہ نے ایس اے بلڈرز کو کو پیپرا رولز اور سی ڈی اے قوانین کے برعکس ڈویلمنٹ کا ٹھیکہ دے دیا ہے۔

اس مد میں حاصل شدہ بغیر نمبرز فائلزکو نمبرز لگاکر پلاٹس کو مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کیا جارہاہے جو کہ مبینہ فراڈ سے نکالی گئی۔

دوسری جانب اس باریک واردات میں کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ میں موجودہ انتظامیہ کے ہمدردوں نے اپنا حصہ وصول کرنے کے بعد خاموشی اختیار کرلی ہے۔

ممبران سوسائٹی کے مطابق ایک طرف ہزاروں ممبران ان فائلز کو لے کر کر سو سائٹی متعلقہ اداروں سمیت عدالتوں کے چکر لگانے پر مجبور ہیں۔ تو دوسری طرف سوسائٹی کے بقیہ اثاثہ جات کی بھی ملی بھگت اور اے جی ایم کی منظوری کے بغیر فروخت جاری ہے۔

باوثوق ذرائع کے مطابق سوسائٹی کے فارم ہاؤسز واقعہ گلبرگ گرینز اور نیول اینکریج کے ساتھ ساتھ اندرون خانہ لڑائی میں منتظمین نے بھاری کمیشن وصول کیا ہے اور سوسائٹی وسائل کو کو چونا لگانے کی مکمل منصوبہ بندی کی جا چکی ہے۔

موجودہ انتظامی کمیٹی عہدیداران ممبران کا اعتماد حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں‘ایک تو موجودہ انتظامی عہدے داران سے ملنا بہت مشکل ہے۔

ممبران سوسائٹی نے اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ خزانچی گل شیر اور میجر ریٹائرڈ آفتاب کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کے دور میں مجھ سے پوچھنے کی کوئی جرات نہیں کر سکتا۔فوج سمیت اہم ایجنسیز سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں اس لیے کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔

اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے جب خزانچی جناح گارڈن بن گل شیر سے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اپنا موقف نہیں دیا اور فون کال نہیں سنی دوسری جانب لینڈ مافیا کا یہ مبینہ گٹھ جوڑ کوآپریٹیو ڈیپارٹمنٹ سمیت سی ڈی اے اور دیگر اداروں کے لیے چیلنج بنا ہوا ہے۔

کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ منٹ بھی کارروائی سے گریزاں ہے‘جب کے سی ڈی اے نے بھی اس حوالے سے کوئی موثر کارروائی نہیں کی‘اس سے قبل ماضی میں سوسائٹی میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن ہوچکی ہے ۔

جس کا انکشاف قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی آڈٹ رپورٹ میں بھی ہوا تھا جبکہ موجودہ دور میں میں زمینوں کے گھپلوں سمیت غیر قانونی اور بوگس فائلز کے ذریعے اربوں روپے نکالے جا چکے ہیں۔

اس سے قبل سپریم کورٹ کے احکامات پر پر ایف آئی اے انکوائری بھی ابھی زیر التوا ہے جس میں سوسائٹی میں میں اربوں روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی گئی ہے۔

Related Posts