اسلام آباد : وفاقی ترقیاتی ادارہ سی ڈی اے کے شعبہ پلاننگ میں کرپٹ افسران کی بحریہ ٹاؤن کے ساتھ ملی بھگت سے شہر اقتدار میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کے ہزاروں الاٹیز بے یقینی اور بے چینی کا شکار ہیں ۔
مصدقہ ذرائع کے مطابق سی ڈی اے کے شعبہ پلاننگ میں عرصہ دراز سے تعینات ڈائریکٹر فراز ملک اور ڈپٹی ڈائریکٹر بحریہ ٹاؤن کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں ،ناقابل تردید ثبوتوں کے مطابق فراز ملک ریوائزڈ ایل او پی کے نقشوں کی تیاری کی مد میں میں کروڑوں روپے کمیشن کھا چکے ہیں ۔
سوسائٹیز کے ایل او پی کو بھی بھی زیر التوا رکھا ہوا ہے اور قانونی تقاضوں میں الجھا کر مخصوص ہاؤسنگ سوسائٹیز کے مفادات کا خیال رکھا جا رہا ہے ،سی ڈی اے نے پارک ویو سوسائٹی کا این او سی جاری کیا لیکن کچھ عرصہ بعد سوسائٹی راستے کا جواز بنا کر این او سی کنسیل کرنا چاہا اس حوالے سے کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔
بحریہ انکلیو کو راستہ سی ڈی اے کی زمینوں پر فراہم کیا گیا سی ڈی اے کو اس راستے کی مد میں کیا فائدہ ہوا جبکہ پارک ویو سوسائٹی کے راستے میں سی ڈی اے کی زمینوں کا جواز پیدا کیا گیا یا تاکہ پراجیکٹ کو متنازعہ بنایا جاسکے ۔
شعبہ بلڈنگ کنٹرول میں حالیہ کورونا وائرس لہر سے قبل ہاؤسنگ سوسائٹی کے غیر قانونی پراجیکٹس کے خلاف گرینڈ آپریشن کیا اور کئی پلازے اور ہائی رائزڈسیل کیے گئے تھے جس سے ان پراجیکٹس کو کو متنازعہ بنا کر کر الاٹیز اور بلڈرز کو خوف میں مبتلا کیا گیا ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بحریہ ٹاؤن میں کمرشلائزیشن اور ہائی رائزڈ میں وسیع پیمانے پر ہوئی بے ضابطگیوں پر سی ڈی نے اب تک کیا کیا ہے؟ بحریہ ٹاؤن میں بنے پلازے بلڈنگ قانون کے مطابق ہیں کیا بطورِ ریاستی ادارہ سی ڈی اے کی ذمہ داری نہیں کہ ان بلڈنگز کو چیک کیا جائے۔
مزید پڑھیں:بحریہ ٹاؤن کراچی کے ہیڈ آفس پرمتاثرین کا دھرنا