وسائل کی کمی کے باعث ملک بند نہیں کر سکتے، لوگ احتیاط کریں، عمران خان

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Party position in NA: PM set to lose as opp musters 176 votes

اسلام آباد:وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ کرونا کی تیسری انتہائی خطرناک ہے،ہمارے ہسپتال بھر چکے ہیں،لوگ وینٹی لیٹر پر جارہے ہیں،کرونا ویکسین کی کمی ہورہی ہے،وسائل کی کمی کے باعث اپنا ملک بھی بند نہیں کر سکتے،، بہتر ہے ہمیں ایس اوپیز پر عملدر آمد کر نا چاہیے اور ماسک لازمی لگانا چاہیے۔

اتوار کو وزیر اعظم نے ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلیویژن پر کرونا سے متعلق قوم کے نام اپنے پیغام میں کہاکہ میں نے ایک سال پوری احتیاط کی، نہ کبھی کسی شادی پر گیا نہ ہی کسی ریسٹورٹٹ پر کھاناکھانے گیا اور سماجی فاصلہ بھی رکھا اور زیادہ تر ماسک پہنے رکھااور بچا رہا۔

وزیر اعظم نے کہاکہ پہلی دوبار کرونا کی لہر آئی اور اس دور ان کرونا بیماری سے بچا ہوا تھا۔ انہوں نے کہاکہ سینٹ الیکشن کے دور ان میں نے وہ احتیاط نہیں کی جو کرنی چاہیے تھی اور مجھے بھی یہ وائرس لگ گیا۔وزیر اعظم نے کہاکہ آپ سے جتنی بھی احتیاط کی تاکید کروں کم ہے۔

تیسری لہر پہلی دو لہروں سے زیادہ شدت والی ہے اور سب پاکستانیوں سے کہتا ہوں کہ اس پر بہت احتیاط کریں، سب سے پہلے ماسک پہنیں، ساری دنیا کا تجربہ ہے کہ جب ماسک پہن لیتے ہیں تو آپ کو بیماری لگنے کے چانس بہت کم ہوتے ہیں۔

وزیر اعظم نے واضح کیا کہ ہم اپنا ملک بند نہیں کر سکتے، لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے، ہمارے پاس وہ وسائل نہیں ہیں کہ لوگوں کو گھروں میں بند کریں اور کھانا دیں اور پھر ان کا دھیان بھی رکھیں بلکہ ہمارے سے امیر ترین ملکوں کے پاس بھی وسائل نہیں ہیں اس لئے ملک بند نہیں کر سکتے مگر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایس اوپیز پر مکمل عملدر آمد کریں، ماسک کو ضرور پہنیں۔

انہوں نے کہاکہ کوئی پتہ نہیں کرونا کی تیسری لہر کدھر جاتی ہے پہلے ہمارے ہسپتال بھرے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ تیسری لہر انگلینڈ سے آئی ہے، انگلینڈ سے لوگ لاہور،اسلام آباد اور پشاور میں آئے ہیں اور یہاں کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں، ہسپتال بھرتے جارہے ہیں، لوگ وینٹی لیٹر پر جارہے ہیں۔

وزیر اعظم نے قوم سے اپیل کی کہ آپ نے جس طرح پہلی لہر کے دور ان احتیاط کی اسی طرح احتیاط کریں،پہلی لہر کے دور ان دنیا پاکستانیوں کی مثال دیتی تھی۔ انہوں نے کہاکہ مجھے معلوم ہے کرونا وائرس کو ایک سال ہوگیا ہے اورلوگ اس کی پرواہ نہیں کرتے۔

انہوں نے کہاکہ لہر جس تیزی سے پھیل رہی ہے خدانخواستہ اسی طرح پھیلتی گئی تو ہمارے سارے ہسپتال بھر جائیں گے۔وزیر اعظم نے کہاکہ کرونا کی ویکسین کی کمی سامنے آرہی ہے،دنیا نے ہمیں کہا تھا ویکسین ملے گی وہ بھی نہیں مل رہی کیونکہ یہ ویکسین جو ملک بناتے ہیں ادھر بھی کمی ہوگئی ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ، بہتر ہے ہمیں ابھی سے ایس اوپیز پر عملدر آمد کر نا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ جہاں کرونا تیزی سے پھیلتا ہے لوگ وہاں بالکل نہ جایں،شادیاں اور ریسٹورنٹ میں کوئی نہ جائے، رش والی جگہوں پر جانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: قرضوں کے حصول میں تمام بینک لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کریں، وزیر اعظم

Related Posts