پاکستان کے دو بڑے زرعی صوبے پنجاب اور سندھ ایک بار پھر پانی کی تقسیم کے مسئلے پر آمنے سامنے آ چکے ہیں، تنازع کا مرکز پنجاب کی جانب سے شروع کیا جانے والا متنازعہ کینال منصوبہ ہے جسے سندھ کی زراعت، معیشت اور وفاقی ہم آہنگی کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔
کینال منصوبہ: پس منظر اور تنازع کی بنیاد
پنجاب حکومت کی جانب سے شروع کیا گیا کینال منصوبہ ایک بڑا زرعی اور آبپاشی منصوبہ ہے جس کا مقصد مبینہ طور پر جنوبی پنجاب میں بڑے پیمانے پر کارپوریٹ فارمنگ کو فروغ دینا ہے۔
اس منصوبے کے تحت دریائے سندھ کے پانی کو مختلف نہری راستوں سے پنجاب کے مخصوص علاقوں تک منتقل کرنے کی تجویز ہے جس سے نہ صرف سندھ کے حصے کا پانی کم ہو سکتا ہے بلکہ صوبے کی زراعت، خاص طور پر کاشتکار طبقے کو بھی شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
سندھ کی سیاسی جماعتیں، کسان یونینز اور سول سوسائٹی اس منصوبے کو “پانی پر قبضہ” اور بین الصوبائی معاہدوں کی خلاف ورزی قرار دے رہی ہیں۔ ان کے مطابق آئین اور پانی کی تقسیم سے متعلق 1991ء کے معاہدے کے تحت سندھ کو اس کے حصے کا پانی ملنا ضروری ہے، جسے یہ منصوبہ خطرے میں ڈال رہا ہے۔
سیاسی، عوامی اور عدالتی مزاحمت
سندھ میں اس منصوبے کے خلاف شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ صرف دیہی علاقے ہی نہیں بلکہ کراچی جیسے شہری مراکز بھی اس تنازع میں سرگرم ہو چکے ہیں۔ سب سے نمایاں احتجاج کراچی بار ایسوسی ایشن کی طرف سے سامنے آیا ہے، جس نے 22 اپریل 2025 سے غیر معینہ مدت کے لیے تمام عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کر دیا ہے۔
جاری کردہ اعلامیے کے مطابق کراچی کی تمام عدالتیں بند رہیں گی اور سٹی کورٹ کے تمام داخلی دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔ وکلاء کو صرف ججز گیٹ سے گزرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ اقدام کراچی اور سکھر میں جاری وکلاء دھرنوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر کیا گیا ہے جن میں وکلاء نے اس منصوبے کو آئین اور بین الصوبائی اتحاد کے خلاف قرار دیا ہے۔
راستے بند
پانی کی بندش کے جواب میں سندھ کے عوامی اور کاروباری حلقوں نے بھی سخت اقدام اٹھاتے ہوئے پنجاب سے کراچی آنے والے تجارتی راستے بند کر دیے ہیں۔ خاص طور پر ناردرن منڈی کی طرف آنے والے مال بردار ٹرک جن میں ہزاروں کی تعداد میں جانور اور سبزیاں و دیگر سامان موجود ہے، راستے میں پھنس چکے ہیں۔
یہ جانور شدید بھوک اور پیاس کا شکار ہو چکے ہیں، جب کہ ٹرک ڈرائیور اور مالکان شدید ذہنی دباؤ اور مالی نقصان کی شکایت کر رہے ہیں۔ متعدد جگہوں پر مقامی افراد نے پنجاب سے آنے والے تجارتی قافلوں کو روک کر احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔ کاروباری طبقے کو خدشہ ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو سندھ کی مارکیٹوں میں مہنگائی میں شدید اضافہ ہو سکتا ہے۔
وفاق کی خاموشی اور بڑھتی ہوئی بےچینی
تنازع کی شدت کے باوجود وفاقی حکومت کی جانب سے تاحال کوئی واضح مؤقف سامنے نہیں آیاجس پر سندھ میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق وفاق کی خاموشی نہ صرف سندھ میں بداعتمادی کو فروغ دے رہی ہے بلکہ اس سے بین الصوبائی تعلقات مزید خراب ہونے کا خطرہ ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر مذاکرات اور شفاف پالیسی سازی نہ کی گئی تو یہ تنازع ایک بڑے آئینی بحران میں تبدیل ہو سکتا ہے، جس کے اثرات پورے ملک کی معیشت اور سلامتی پر پڑیں گے۔
چھ کنال کینال منصوبہ اب صرف ایک تکنیکی یا زرعی منصوبہ نہیں رہا بلکہ یہ پاکستان میں بین الصوبائی تعلقات، آئینی مساوات، اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کا ایک بڑا امتحان بن چکا ہے۔