کیا والدین کی طرف سے قربانی کی جاسکتی ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
فرقوں کی بھول بھلیوں سے نکلو، صرف قران و سنت کو اپناؤ
zia-1-1-1
بازارِ حسن سے بیت اللہ تک: ایک طوائف کی ایمان افروز کہانی
zia-1-1-1
اسرائیل سے تعلقات کے بے شمار فوائد؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سوال: ایک آدمی دوسرے آدمی مثلاً  ماں اور باپ کے نام پر قربانی دے سکتا ہے؟

جواب

مرحوم والدین یا دیگر مرحومین کے نام کی قربانی کرنا، اسی طرح زندہ والدین کو ثواب پہنچانے کے لیے ان کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے، روایت میں آتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک دنبہ اپنی طرف سے قربان کرتے تھے اور ایک  دنبہ نبی کریم ﷺ کی طرف سے قربان کرتے تھے۔

  اگر مرحوم  والدین کی طرف سے قربانی کرنی ہو اور انہوں نے قربانی کرنے کی وصیت نہیں کی ہو، بلکہ کوئی عاقل بالغ شخص اپنی خوشی سے مرحوم کے لیے قربانی کرتا ہے تو  یہ قربانی حقیقت میں قربانی کرنے والے کی طرف سے ہوگی اور اس کا ثواب مرحوم کو پہنچے گا، اور اس قربانی کا گوشت مال دار اور فقیر سب کھاسکتے ہیں۔  

اور اس  صورت میں میت کی طرف سے قربانی کرنے کے دو طریقہ ہیں:

۱۔۔ میت کے نام پر ایک حصہ یا ایک چھوٹے جانور کی قربانی کی جائے۔

۲ قربانی کرنے والا اپنی واجب قربانی کے علاوہ ایک اور حصہ قربانی کرے اور اس کا ثواب میت کو پہنچادے، دونوں صورتیں صحیح ہیں۔

نیز اگر والدین زندہ ہوں اور ان پر قربانی واجب ہو تو  بیٹا ان کی اجازت سے  ان کی واجب قربانی بھی ان کی طرف سے کرسکتا ہے۔

Related Posts