کراچی: ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضٰی وہاب نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے بدنیتی کے ساتھ صوبائی معاملات میں دخل اندازی کی کوشش کی ہے، نااہل وفاقی حکومت اپنا کام نہیں کر پا رہی ہے،جس کی وجہ سے ایف بی آر کی پچھلے ڈھائی سال میں کارکردگی افسوسناک رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سندھ اسمبلی بلڈنگ کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت جو محکمہ نہیں چلا پاتی اس کو پرائیوٹائز کرنے کی بات کرتے ہیں۔
میں وزیر اعظم پاکستان کو یاد دلاتا ہوں کہ آپ نے دو نہیں ایک پاکستان کا وعدہ کیا تھا مگر آپ کے دور میں غریبوں کے گھر مسمار ہوئے لیکن کپتان کا گھر ریگولرائز کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ غریب کو یہ سہولت میسر نہیں مگر 12 لاکھ میں وزیر اعظم کا گھر بچالیا گیا لیکن غریب کا گھر آپ مسمار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 50 لاکھ گھروں میں پہلا گھر وزیر اعظم نے بنا دیا ہے وہ ان کا ذاتی گھر ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت عوام دشمن حکومت ہے اگر وزیراعظم کا گھر 12 لاکھ میں ریگولرائز ہو سکتا ہے تو عام آدمی کا گھر ریگولرائز کیوں نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت قانون پر یقین نہیں رکھتی ہے اور گزشتہ ڈھائی سال سے وفاقی حکومت آئین کی پامالی کررہی ہے۔
سندھ کے گھریلو صنعتی صارفین و ٹرانسپورٹر گیس بحران سے متاثر ہو رہے ہیں۔ ترجمان سندھ حکومت نے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں گیس کی یومیہ پیداوار میں 68 فیصد سندھ پیدا کرتا ہے مگر سندھ کی ضرورت 24 میں سے 14سو ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔
ہم اپنی ضرورت سے کئی گنا زیادہ پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا تھا مگر اسد عمر نے ورکرز کے ساتھ کھڑے ہونے کا وعدہ کیا تھا اوران حالات میں ساڑھے چار ہزار مزدوروں کوجبری نکالا گیا اور اب ریلوے نہ چلانے کے اعلانات کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی ایک ادارہ ان سے نہیں چل رہا اور وزیراعظم کیوں نہیں اعلان کرتے ہیں کہ حکومت ہم سے نہیں چل رہی ہے اور وفاقی وزیر کہہ رہے ہیں کہ ریلوے ہم سے نہیں چل رہی ہے۔
انہوں نے وفاقی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے سب اداروں کو کوڑیوں کے دام فروخت کرنا چاہتے ہیں جو ہم نہیں ہونے دیں گے۔ ایف بی آرنے صنعتکاروں کوخط لکھا ہے اور تین دسمبر کے اس خط میں صنعت کاروں کو ایف بی آر کو ٹیکس دینے کا کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد مزدوروں کے معاملات سے وفاق کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ سندھ حکومت نے ورکرز کے لئے قانون پاس کئے ہیں۔ وفاق سندھ کو ستتر کروڑ دیتا تھا اب سندھ حکومت تقریباً سات ارب نوے کروڑ روپے تک لے آئی ہے۔
وفاقی حکومت ان پیسوں پر بھی شب خون مارنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس طرح کے حربوں سے وصولی متاثر ہوتی ہے۔وفاق صوبائی معاملات میں مداخلت نہ کرے تو بہت بہتر ہوگا۔