معیشت کو کورونا کی دوسری لہر سے بچانے کیلئے اقدامات کئے جائیں،میاں زاہد حسین

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوج کے خلاف پروپیگنڈہ مہم پر قانونی کارروائی کی جائے،میاں ز اہد حسین
فوج کے خلاف پروپیگنڈہ مہم پر قانونی کارروائی کی جائے،میاں ز اہد حسین

کراچی:ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کورونا وائرس عوام کے ساتھ معیشت کے لئے بھی بڑا خطرہ ہے اور اسکے اثرات ابھی ختم نہیں ہوئے۔

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کی دوسری لہر پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔حکومت اور مرکزی بینک معیشت کو کورونا وائرس کی دوسری لہر سے بچانے کے لئے فوری اقدامات کریں۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران بینک اور کئی دیگر شعبے منافع بخش رہے لیکن اگر دوسری لہر توقعات کے مطابق زیادہ مہلک ثابت ہوئی تو کاروباری برادری کے ڈیفالٹ کا تناسب بڑھ سکتا ہے جس سے بہت سے کاروبار بند اورلوگ بے روزگار ہو جائیں گے جبکہ بینکوں کو بھی نقصان ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر سرمایہ کاروں کو مایوس بھی کر سکتی ہے جس سے نئی سرمایہ کاری اور کاروبار کو توسیع دینے کے منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں ۔کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران ڈیفالٹس میں ایک فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا تھا ۔

اس دوران بینکوں نے 650 ارب روپے کے قرضوں کی معیاد بڑھا دی تھی جبکہ 184 ارب کے قرضوں کو ری شیڈول کر دیا تھا۔

کاروباری برادری کو دسمبر2020 تک قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف دیا گیا تھا مگر اب اسکی مدت بڑھانا ہو گی کیونکہ ریلیف کے فیصلے کے وقت کسی کو بھی اس وائرس کی دوسری لہر آنے کا اندازہ نہیں تھا۔

اگر پہلی لہر کے دوران قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف نہ دیا گیا ہوتا تو ڈیفالٹ کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا جس سے بہت سے مسائل جنم لیتے۔

مزید پڑھیں: چین کی قیادت میں دنیا کا سب سے بڑا تجارتی بلاک قائم، بھارت آؤٹ

انھوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدی منڈیاں امریکہ ،یورپ اور مشرق وسطیٰ میں واقع ہیں جو کورونا کی تباہ کاریوں کی زد میں ہیں جس سے ملکی برآمدات متاثر ہو سکتی ہیں جس کیلئے مناسب منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

Related Posts