کراچی:نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پٹرولیم پراڈکٹس، بجلی اور دیگر اشیاء کی قیمت میں اضافہ کے بعد اب گیس کی قیمت میں بھی اضافہ کا سوچا جا رہا ہے جس نے کاروباری برادری کو سراسیمہ کر دیا ہے۔
صارفین کو فراہم کی جانے والی گیس میں سے 43 فیصد کی قیمت میں زبردست اضافہ کی تجویز ہے جس نے گیس صارفین کی نیندیں اڑا دی ہیں۔
میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گیس مہنگی کرنے سے عوام، صنعت و تجارت اور زراعت بری طرح متاثر ہو نگی۔
اس سے مہنگائی بڑھے گی اور بہت سے کاروبار بند ہونے سے بے روزگاری بڑھے گی ا س لئے اس تجویز کو عملی جامہ نہ پہنایا جائے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ روپے کا زوال ملکی معیشت کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔
روپے کے زوال سے اقتصادی محاز پر کئی سال کی کوششیں ضائع ہو سکتی ہیں جبکہ قرضوں میں بھی بیٹھے بٹھائے اربوں روپے کا اضافہ ہو رہا ہے۔
کرنسی کی بے قدری کا زیادہ تر ملبہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں پر ڈالا جا رہا ہے جو غلط ہے کیونکہ ماضی میں تیل کی قیمتیں موجودہ سطح سے زیادہ رہی ہیں مگر روپے کی ایسی درگت کبھی نہیں بنی تھی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ جی ڈی پی کے دو سے تین فیصد تک رہے گا جبکہ بعض ماہرین کے تخمینے کے مطابق یہ خسارہ کم از کم دگنا ہو گا۔
سرمایہ کاری میں کمی، برآمدات کی غیر تسلی بخش صورتحال اور دیگر وجوہات کی وجہ سے پاکستان میں ڈالر کی آمد کی رفتار ضرورت سے زیادہ سست ہے اور صرف ترسیلات موجودہ مسائل کو حل نہیں کر سکتیں۔
میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے افغانستان کی اقتصادی ناکہ بندی اور انکے اثاثے منجمد کرنے کی وجہ سے ڈالر پاکستان سے افغانستان جا رہے ہیں اور وہاں اسکی قدر پاکستان سے پانچ سے دس روپے زیادہ ہے۔ جب تک افغان مارکیٹ میں ڈالر کی قدر پاکستان میں ڈالر کی قدر سے زیادہ رہے گی اس وقت تک ڈالر وہاں جاتا رہے گا۔
مزید پڑھیں: نئی مانیٹری پالیسی،شرح سود میں 0.25 فیصد کا اضافہ