وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے مختلف شعبوں کے لیے ٹیکس ریلیف اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد معیشت کو سہارا دینا اور عوام پر بوجھ کم کرنا ہے۔
کارپوریٹ سیکٹر کیلئے ریلیف:
سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی ان کمپنیوں کیلئے جن کی سالانہ آمدنی 20 کروڑ سے 50 کروڑ روپے کے درمیان ہے۔
پراپرٹی خریدنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کم:
پہلا سلیب: 4% سے کم ہو کر 2.5%
دوسرا سلیب: 3.5% سے کم ہو کر 2%
تیسرا سلیب: 3% سے کم ہو کر 1.5%
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم: کمرشل جائیداد، پلاٹس اور مکانات کی منتقلی پر 7% ایف ای ڈی ختم کر دی گئی ہے۔
مارگیج فنانسنگ کی حوصلہ افزائی: 10 مرلہ گھروں اور 2000 اسکوائر فٹ فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ کی سہولت۔
تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف:
انکم ٹیکس میں کمی: نچلے اور درمیانے درجے کے ملازمین کیلئے مختلف سلیبز میں 4 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا گیا ہے۔
کسٹمز ڈیوٹی میں رعایت:
ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی (ACD) میں کمی:
4% سے کم ہو کر 2% (15% سلیب پر 518 اشیاء)
6% سے کم ہو کر 4% (20% سلیب پر 2,166 اشیاء)
7% سے کم ہو کر 6% (بیش از 20% سلیب پر 468 اشیاء)
پنشنرز کے لیے اقدامات:
کم اور درمیانی آمدن والے پنشنرز ٹیکس سے مستثنیٰ۔
70 سال سے کم عمر پنشنرز، جن کی سالانہ پنشن 1 کروڑ روپے سے زائد ہے، ان پر 5% ٹیکس عائد ہو گا۔
پنشن اصلاحات:
فیملی پنشن کی مدت صرف 10 سال تک محدود۔
ایک سے زیادہ پنشن کی سہولت ختم۔
دوبارہ ملازمت اختیار کرنے والے ریٹائرڈ افراد کو پنشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔
پراپرٹی سیکٹر میں ریلیف:
اسلام آباد میں اسٹامپ ڈیوٹی 4% سے کم ہو کر 1% کر دی گئی۔