گاڑیاں سستی، پراپرٹی ٹیکس میں کمی اور! بجٹ میں عوام کیلئے کون کون سی بڑی خوشخبریاں؟

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pakistan likely to unveil Rs17.68 trillion budget 2025-26 on June 10
(فوٹو؛ فائل)

پاکستان میں مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی تیاری زور و شور سے جاری ہے اور اس سلسلے میں حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مختلف مجوزہ ٹیکس اصلاحات پر مشاورت ہو رہی ہے جن کا مقصد ایک طرف محصولات میں اضافہ کرنا ہے تو دوسری طرف معیشت کے اہم شعبوں کو سہارا دینا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت گاڑیوں اور آٹو پارٹس پر عائد موجودہ ٹیکسوں میں کمی پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ اس وقت آٹو پارٹس پر عائد 2 فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی کو مکمل طور پر ختم کیے جانے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس کے علاوہ کسٹمز ڈیوٹی کے موجودہ سلیبز، جو 4 سے 7 فیصد کو بتدریج کم کرنے کی تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں۔

گاڑیوں پر عائد موجودہ درآمدی ڈیوٹی، جو 15 فیصد سے لے کر 90 فیصد تک ہے، اس میں 20 فیصد تک کمی کی تجویز بھی زیر بحث ہے۔ اس اقدام کا مقصد عوام پر بوجھ کم کرنا، آٹو انڈسٹری کو فروغ دینا اور ملک میں گاڑیوں کی دستیابی کو آسان بنانا ہے۔

حکومت صنعتی ترقی اور برآمدات میں 5 ارب ڈالر تک کا اضافہ کرنے کے لیے مختلف صنعتوں میں استعمال ہونے والے خام مال پر بھی ٹیکس میں نرمی کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

ٹیکسٹائل، کیمیکل، آٹو پارٹس، پلاسٹک، لوہے اور اسٹیل سمیت دیگر صنعتوں میں خام مال اور نیم تیار شدہ اشیاء پر ڈیوٹیز میں کمی متوقع ہے تاکہ پیداواری لاگت میں کمی آئے اور برآمدات بڑھ سکیں۔

اس کے علاوہ جائیداد کی خرید و فروخت پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس میں بھی صفر اعشاریہ پانچ فیصد کمی کیے جانے کا امکان ہے جس کا مقصد رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں شفافیت اور سرگرمیوں میں بہتری لانا ہے۔

مجوزہ بجٹ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے لیے محصولات کا ہدف 14اعشاریہ 305 ٹریلین روپے مقرر کیا گیا ہے۔

اس میں سے 600 ارب روپے موجودہ قوانین پر بہتر عملدرآمد کے ذریعے حاصل کیے جائیں گے جبکہ 400 ارب روپے نئی پالیسیوں کے نفاذ سے حاصل ہونے کی توقع ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ یکم جولائی 2025 سے زرعی آمدنی پر ٹیکس عائد کرنے کا آغاز کیے جانے کا منصوبہ ہے جو ایک عرصے سے زیر بحث لیکن متنازعہ معاملہ رہا ہے۔ حکومت اب اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے سنجیدہ نظر آتی ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان پر مسلسل دباؤ ہے کہ وہ ٹیکس نیٹ کو وسیع کرے اور غیر دستاویزی معیشت کو ریکارڈ پر لائے تاکہ آمدنی میں مستقل بنیادوں پر اضافہ کیا جا سکے۔

یہ بجٹ تجاویز آئندہ چند ہفتوں میں حتمی شکل اختیار کریں گی، جب کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات اس بات کا تعین کریں گے کہ ان اصلاحات میں سے کون سی قابل عمل اور معاہدے کے مطابق ہیں۔

Related Posts