لاہور کے علاقے مزنگ میں پیش آنے والے ایک سنگین واقعے میں ٹریفک وارڈن پر وکلا اور ان کے ساتھیوں نے بہیمانہ تشدد کیا جس پر چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) لاہور نے سخت نوٹس لیتے ہوئے قانونی کارروائی کا حکم دے دیا، واقعے میں ملوث تین افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹریفک وارڈن ڈیوٹی پر موجود تھا جب اس نے ایک گاڑی کو فینسی اور غیر نمونہ نمبر پلیٹ کے باعث روکا۔ گاڑی میں سوار وکلا نے پہلے تو فرار کی کوشش کی پھر مزید افراد کو بلا کر وارڈن کو سرعام زدوکوب کرنا شروع کر دیا۔
تشدد اتنا شدید تھا کہ وارڈن کا ایک دانت ٹوٹ گیا اور اس کی وردی بھی پھٹ گئی۔ اس سارے واقعے کی ویڈیو قریبی راہگیروں نے بنالی، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
ٹریفک وارڈن پر تشدد کا واقعہ/سی ٹی او لاھور کا نوٹس، وارڈن پر تشدد کرنے والوں کے خلاف پرچہ درج, تین افراد گرفتار۔ pic.twitter.com/w6QLlGX94K
— Lahore Traffic Police (@ctplahore) June 26, 2025
سی ٹی او لاہور نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تشدد میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کیا۔ ابتدائی کارروائی کے دوران وکلا کے تین ساتھی گرفتار کرلیے گئے ہیں۔
سی ٹی او نے واضح پیغام دیا کہ میری فورس کا ہر جوان میرے لیے اہمیت رکھتا ہے، کارِ سرکار میں مداخلت اور وردیوں پر تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، قانون اپنا راستہ لے گا۔
واقعے پر عوامی سطح پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں قانون صرف غریب کے لیے ہے، وکلا، ججز اور بیوروکریٹس قانون سے بالا نظر آتے ہیں۔ یہ ایک کمزور اور غیر منصف ریاست کی علامت ہے۔
لاھور مزنگ میں وکلاء کا ٹریفک وارڈن کو سڑک پر لٹا کر تشدد pic.twitter.com/F97HMdmIHp
— صحرانورد (@Aadiiroy2) June 26, 2025
یہ واقعہ ایک مرتبہ پھر ثابت کرتا ہے کہ قانون کی حکمرانی صرف نعرے تک محدود ہے۔ اگر بااثر طبقات کے خلاف بھی اسی طرح قانون حرکت میں آئے جیسے عام شہریوں کے خلاف آتا ہے تو معاشرے میں انصاف کا توازن قائم ہو سکتا ہے۔