براڈ شیٹ سے کرپٹ سیاسی اشرافیہ بے نقاب ہوئی‘ شہزاد اکبر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

براڈ شیٹ سے کرپٹ سیاسی اشرافیہ بے نقاب ہوئی‘ شہزاد اکبر
براڈ شیٹ سے کرپٹ سیاسی اشرافیہ بے نقاب ہوئی‘ شہزاد اکبر

لاہور:وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ سے کرپٹ سیاسی اشرافیہ اور ان کی منی لانڈرنگ بے نقاب ہوئی، جب بھی این آر او یا ڈیل ہوئی تو اس سے ہمیشہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ نے فائدہ اٹھایا۔

پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ میں کوئی فرق نہیں اور دونوں کا ملک کو لوٹنے کا طریقہ واردات ایک ہی ہے،پیپلز پارٹی کی پہلے نظریاتی اساس تھی جو اب ختم ہو چکی او ر اس کا نظریہ صرف لوٹ مار کا ہے،مریم اورنگزیب یا ان کے بڑوں کو چیلنج ہے کہ وہ براڈ شیٹ کے رشوت دینے کے الزام پر لندن پولیس کو درخواست دیں۔

کٹ مانگنے کی جو بات کی گئی اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے،آپ میں ہمت نہیں ہے لیکن میں یہ کرنے جارہا ہوں اور وہاں سے بھی آپ کو بھاگنا پڑے گا۔

این آراودینے کے سلسلے ختم ہونے چاہئیں اور کسی بھی حکومت کے پاس یہ اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ کرپشن پر لوگوں کو معافی مل سکے بلکہ ان مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچناچاہیے۔

اسفند یار ولی کیس کی ججمنٹ کے تناظر میں چیئرمین نیب کی تعیناتی کے معاملے میں تیسرا آپشن بھی ہے اور جب یہ وقت آئے گا تو دیکھا جائیگا، این آر او کے حصول کیلئے مریم نواز کی بھرپور طریقے سے کوشاں اور ان کا مطالبہ بھی ہے لیکن اب کوئی این آر او دینا والا بچا نہیں ہے۔

90شاہراہ قائد اعظم پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ جب بھی اپوزیشن سے بات ہوئی اس نے کبھی عوام کے لئے ریلیف نہیں مانگا،فیٹف کے معاملے پر اپوزیشن نے کبھی عوام کیلئے ریلیف نہیں مانگا، میں بھی ان مذاکرات کا حصہ رہا ہوں۔

اپوزیشن نے صرف نیب قوانین ختم کرنے کی بات کی، یہ لوگ صرف ذاتی تحفظ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے تین ٹوئٹس کی ہیں ج جس میں انہوں نے سیاسی اشرافیہ کی بات کی ہے۔ وزیر اعظم کی تین ٹوئٹس براد شیٹ سے متعلقہ ہیں اور ان سے تصویر کا واضح ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ حالیہ وقتوں میں پانامہ پیپرز اوربعد میں لیگل پروسیڈنگ نے پاکستان کی سیاسی اشرافیہ کو ایکسپوز کیا، پھر اس کے بعد براڈ شیٹ کی مقدمے کو لے کر حال ہی میں جو چیزیں سامنے آئیں اس میں بھی سیاسی اشرافیہ ہی ایکسپوز ہوئی کیونکہ اس کا مدعا بھی منی لانڈرنگ اور کرپشن تھا۔

وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھاکہ سیاسی اشرافیہ نے ہمیشہ اپنے سیاسی اثر و رسوخ کو اپنے دفاع کے لئے چاہے وہ این آر او ہو یا ڈیل کی صورت میں استعمال کیا،اگر یہ پکڑے جائیں تو یہ بیانیہ گھڑلیا جاتا ہے کہ ان کے خلاف سیاسی انتقام کارروائی ہو رہی ہے۔

یہ وہ سیاسی اشرافیہ ہے جس نے کرپشن اور منی لانڈرنگ کی اور سیاسی اثر و رسوخ سے اپنی سیاست کو تقویت پیسے پہنچاتے ہیں، اسے یہ اپنے دفاع اور اپنی جان پہچان کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سب سے پہلے ہم پورے معاملے کی شفافیت چاہتے ہیں کس کس نے کب این آر او دیا، کس کو ریلیف ملا، کس نے کیس بند کرانے اور تحقیقات روکنے کی کوششیں کیں۔

Related Posts