بریسٹ کینسر ہر سال ہزاروں خواتین کی جان لے لیتا ہے، ثمینہ عارف علوی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بریسٹ کینسر ہر سال ہزاروں خواتین کی جان لے لیتا ہے،، ثمینہ عارف علوی
بریسٹ کینسر ہر سال ہزاروں خواتین کی جان لے لیتا ہے،، ثمینہ عارف علوی

اسلام آباد : خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ ہر سال ہزاروں خواتین بریسٹ کینسر کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں، بروقت تشخیص سے اِس جان لیوا مرض کا علاج ممکن ہے۔

اس سلسلے میں قومی سطح پر آگاہی مہم کی بدولت اب ہمارے معاشرے میں بھی اس مرض کے بارے میں کھل کر بات کی جانے لگی ہے۔مارگلہ گرینز گالف کلب میں بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی کے سلسلے میں منعقدہ نمائشی گالف میچ کی اختتامی تقریب سے خطاب کررہی تھیں۔

بیگم ثمینہ عارف علوی نے شفا انٹرنیشنل ہسپتال، شفا فانڈیشن اور مارگلہ گرینز گالف کلب کی جانب سے بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے نمائشی گالف میچ کے انعقاد کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ بریسٹ کینسر عام طور پر خواتین میں پایا جانے والا کینسر ہے مگر یہ بیماری مردوں کو بھی ہو رہی ہے۔ خاتون اول نے کہا کہ پاکستان میں اس مرض کے بارے میں بات نہیں کی جاتی تھی حالانکہ ہر سال ہزاروں خواتین اس بیماری کے باعث موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس مرض کے بارے میں شعور پیدا کرنا ضروری سمجھا تاکہ بروقت تشخیص اور اس کے نتیجے میں علاج سے قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جاسکے۔ بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ ہم نے اتنے بڑے مسئلے کو قومی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے۔

آج میں فخر سے کہ سکتی ہوں کہ ہماری کاوشیں رنگ لائیں اور ہمارا پیغام ملک کے کونے کونے تک پہنچا ہے۔ آج کی یہ تقریب اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اب اس مرض کے بارے میں کھل کر بات کی جانے لگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بریسٹ کینسر سے آگاہی کی مہم میں میڈیا نے بھرپور ساتھ دیا ہے۔ ہماری مشترکہ کاوشوں کی وجہ سے ہمارا پیغام نہ صرف بڑے شہروں بلکہ ملک کے دوردراز علاقوں میں بھی پھیلا ہے۔

اس کے علاوہ ہماری فورسز اور سول ادارے بھی ہماری مدد کیلئے آگے آئے اور اپنا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ اب پاکستان میں بریسٹ کینسر کے علاج کیلئے نہ صرف مدد دی جارہی ہے بلکہ فلاحی ادارے بھی ہمارا ساتھ دے رہے ہیں۔

Related Posts