بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والے وزیر نے عیدالاضحی سے قبل مسلمانوں کو جانوروں کی قربانی پر سخت دھمکی آمیز بیان دیا ہے جس پر ملک بھر میں شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔
مہاراشٹر کے ماہی گیری اور بندرگاہوں کے وزیر نتیش رانے نے میڈیا گفتگو کے دوران کہا کہ “جو کوئی بھی زبردستی ہمارے سماج میں بکرے کی قربانی دینے کی کوشش کرے گا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ہماری ہندوتوا حکومت اسے ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “یہ کسی کے ابّا کا پاکستان نہیں ہے،”اور زور دیا کہ بھارت ایک “ہندو راشٹرا” (ہندو قوم) ہے، جہاں شریعت قانون نافذ نہیں کیا جا سکتا۔
نتیش رانے نے اپنے اشتعال انگیز بیان میں مزید کہا کہ ہمارے ملک میں امبیڈکر کے آئین پر عمل ہوتا ہے اور یہی قانون مسلمانوں سمیت تمام قوموں پر لاگو ہوتا ہے۔”
انتہا پسند ہندوتوا نظریات کے حامی اس وزیر نے بعد میں اپنے مؤقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ عیدالاضحی پر قربانیاں دینا “ہندوؤں کو بے چینی میں مبتلا کرتا ہے” اور یہ عمل “فرقہ وارانہ کشیدگی” کو جنم دے سکتا ہے۔
Maharashtra Minister Nitesh Rane:
– No one will be allowed to sacrifice goats in residential societies without permission.
– This is not Pakistan, this is Hindu Rashtra. We don't have Sharia law here. We follow BR Ambedkar's constitution here. Law is same for everyone. pic.twitter.com/yeSexODA8x
— Incognito (@Incognito_qfs) June 3, 2025
انہوں نے یہ مشورہ بھی دیا کہ مسلمان “ماحولیاتی لحاظ سے دوستانہ بکرے کی عید” منانے پر غور کریں، جیسے بعض ہندو اب ہولی میں رنگ یا دیوالی میں پٹاخے استعمال نہیں کرتے، تاکہ ماحول محفوظ رہے۔
یاد رہے کہ بھارتی مسلمانوں کو بی جے پی اور اس سے منسلک انتہا پسند گروہوں کی جانب سے مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد ملک میں اقلیتوں کی آئینی شناخت اور مذہبی آزادی کو کمزور کرنا اور ایک مکمل ہندو بالا دستی پر مبنی معاشرہ قائم کرنا ہے۔