کراچی: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی بندشوں کی وجہ سے کروڑوں افراد کو روزگاراوراربوں روپے کا ٹیکس ادا کرنے والی ہوٹل اینڈ ریسٹورینٹ انڈسٹری تہس نہس ہو چکی ہے جسکی بحالی یوٹیلیٹی بلز میں کمی، ٹیکس ریلیف اورجامع پیکج کے بغیرممکن نہیں ہے۔
اس شعبہ کی تباہی سے اس سے متعلق چھیالیس دیگر شعبوں پر بھی برا اثر پڑا ہے اس لئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس شعبہ کی بحالی کے لئے جلد ازجلد اقدامات کریں۔
میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہوٹل، شادی ہال اورریسٹورینٹ گھٹنے ٹیک رہے ہیں۔ ان میں سے جوبجلی وگیس کے بل اورٹیکس ادا کرنے کے قابل نہیں رہے ہیں۔
انھیں مہلت دی جائے جبکہ بیڈ ٹیکس پراپرٹی ٹیکس اور پانی کے بل عارضی طور پر معاف کئے جائیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملک بھر میں لاکھوں ہوٹل، ریسٹورینٹ، مارکی اور شادی ہال ہیں جن کے مالکان کرایہ ادا کرنے کے قابل نہیں رہے جبکہ ملازمین فاقے کر رہے ہیں اور یہ شعبہ مکمل طور پر ختم ہو رہا ہے۔
ملک میں دیگر تمام تجارتی سرگرمیاں جاری ہیں، دفاتر کھلے ہوئے ہیں، اسمبلیاں چل رہی ہیں مگر ان ڈور ڈائننگ پر پابندی سمجھ سے بالا تر ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف کراچی میں تین ہزار اے کلاس ریسٹورینٹس سے لاکھوں افراد کا روزگار جڑا ہوا تھا جو بے روزگار ہو چکے ہیں۔
کراچی میں پندرہ سو سے زیادہ شادی ہال بھی ہیں جبکہ ہر ہال میں 40 سے 50 افراد ملازم تھے جو اب بے روزگار ہو چکے ہیں۔ ان ساٹھ، 70 ہزار بے روزگاروں کے علاوہ لاکھوں ایونٹ پلانرز اور دیگر افراد متاثر ہوئے ہیں۔
جن میں ڈیکوریشن، وڈیو میکر، فوٹو گرافرز، اشیائے خوردونوش فراہم کرنے والے وغیرہ شامل ہیں۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ ملک بھر میں ہوٹل ریسٹورینٹس اور شادی ہالوں کو بلا سود مختصر عرصے کے لیے قرضے دیے جائیں اور سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کی چھٹری تلے کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
شرکاء کے لئے ویکسین کی شرط عائد کی جائے تواس سے نہ صرف ویکسینیشن کے عمل میں تیزی آئے گی بلکہ لاکھوں افراد کا روزگار بھی بحال ہوسکے گا جواس وقت فاقہ کشی کرنے پرمجبور ہیں اور حکومت کو معقول ریونیو بھی مل سکے گا۔