اسلام آباد: وفاقی حکومت کی طرف سے جنیکوز ہولڈنگ کمپنی میں پاور جنریشن پر اربوں کی سرمایہ کاری کی گئی تاہم عوام مبینہ طور پر اس کے ثمرات سے محروم ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارتِ توانائی کے زیر انتظام جنیکوزہولڈنگ کمپنی میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن ہوئی، انتظامی نااہلی اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق جنیکوز میں پاور جنریشن کے انسٹالڈ منصوبوں پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی گئی لیکن قومی خزانے کو اس سرمایہ کاری کے ثمرات نہیں مل رہے۔7000 میگاواٹ پیداواری لاگت کے منصوبوں کو 4000 میگا واٹ تک محدود رکھا گیا ہے۔
بڑے پیمانے پر انتظامیہ کی غفلت کے مرتکب عہدیداروں اور پاکستان میں عوام کو مہنگی بجلی دینے والے مافیا نے جنیکوز میں اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں جس کے باعث پیداواری صلاحیت نہ ہونے کے برابر ہے۔خدشہ ہے کہ اگر جنیکوز کو پروفیشنل بنیادوں پر نہ چلایا گیا تو اربوں روپے کی مشینری ناکارہ ہوسکتی ہے۔
پیداوار نہ ہونے کے نتائج قوم کو مہنگی بجلی کی صورت میں بھگتنا ہوں گے۔انتظامی نااہلی، کرپشن اور آئی پیز مافیا کی ملی بھگت کا اندازہ جنیکوز کے آپریشن امور سے لگایا جاسکتا ہے جبکہ وزارتِ توانائی کی ترجیحات بھی نجی شعبے کے پاور پلانٹس کو غیرقانونی طور پر نوازنا ہے۔
نجی شعبے کو نوازنے کے باعث قوم مہنگی بجلی استعمال کرنے پر مجبور ہے۔سردیوں میں بجلی کے استعمال کے حوالے سے بھی وزارتِ توانائی نے سرکاری و پرائیویٹ انرجی یونٹس کا تناسب برقرار نہیں رکھا جس کے باعث قومی خزانے سے خریدی گئی اربوں کی مشینری آپریشنل نہیں رہی۔
ہر سال قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔کمپنی کے سی سی او میاں عمران اکاؤنٹس کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ یہ ایک مکمل طور پر تکنیکی و انتظامی منصب ہے۔پاکستان انجینئرنگ کونسل اس حوالے سے وزارتِ توانائی کو سپریم کورٹ اور انجینئرنگ کونسل ایکٹ کے تحت مراسلہ بھی بھیج چکی ہے۔
پاکستان انجینئرنگ کونسل کا کہنا ہے کہ جنیکوز کے انتظامی امور کے لیے انجینئر تعینات کیا جائے جبکہ جنیکوز چیف میاں عمران کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر میں آڈٹ فنانس ڈگری کے حامل امور دیکھ رہے ہیں۔
دوسری جانب لاکھڑا میں انتہائی سستے داموں میں کوئلہ موجود ہے جبکہ پاور پلانٹ تکنیکی بہانہ بنا کر جان بوجھ کر بند کر دیا گیا۔مقامی افسران کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنیکل خرابی کو دور کیا جاسکتا ہے لیکن جنیکوز بورڈ اور افسران بالا رکاوٹ ہیں۔
کمپنی کے 300 ملازمین فارغ بیٹھے قومی خزانے سے تنخواہ، رہائش اور پٹرول سمیت دیگر واجبات وصول کر رہے ہیں جس سے قومی خزانے کو اب تک 10 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بااثر پٹواری عوام کیلئے وبالِ جان، روزانہ لاکھوں کی کرپشن جاری