وفاق نے کراچی کو اپنی کالونی بنانے کی کوشش کی تو مخالفت کریں گے، بلاول بھٹو زرداری

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

We will not accept the budget in any way, Bilawal Bhutto announced

کراچی:پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاق نے کراچی کو اپنی کالونی بنانے کی کوشش کی تو مخالفت کریں گے، کراچی سے متعلق غیرآئینی کام کو عدالتی کور ملا تو یہ سندھ پر حملہ ہوگا۔وفاقی حکومت کی جانب سے کورونا کی وبا کے دوران قوم کومتحد کرنے کے بجائے عوام کے وسائل چھیننے کی کوشش کی گئی۔

بلاول کا کہنا تھا کہ جب بھی قومی اہمیت کی بات آئی ہے تو پی پی پی نے سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی مفاد کے لیے کام کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سارے مسائل کی جڑ این ایف سی کا حصہ مسلسل نہیں ملنے کا نتیجہ ہے، آج تک کسی صوبے کو اس کا حق نہیں دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ جس این ایف سی پر ہم رونا رو رہے ہیں اس پر بھی ہمارا حق نہیں دیا جارہا ہے۔

پچھلے سال سندھ کے حصے سے 116 ارب روپے کی کمی پر بات ہوتی تھی اور اس سال 200 ارب سے زیادہ حصہ کم کردیا گیا ہے اوریہ ہر صوبے کے ساتھ مسلسل کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم 18 ویں ترمیم سے پہلے کے این ایف سی ایوارڈ پر چل رہے ہیں توپھر 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو زیادہ کام اور ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔

اس لیے این ایف سی کے حصے میں اضافہ کیا جائے تاکہ صوبے کے عوام کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے کام کیا جائے۔چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ این ایف سی میں زیادہ حصہ ملے گا تو عوام کے صحت، تعلیم، مقامی حکومتوں اور دوسرے نظام میں بہترین کے لیے کام ہوگا لیکن وفاق وہ حق دینے کوتیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم نیشنل ڈیزاسٹر، عالمی وبا سے گزر جاتے ہیں تو باقی دنیا میں چاہے ان کا نظام صدارتی، پارلیمانی یا کوئی اور نظام ہو وہ متحد ہوجاتے ہیں۔بلاول نے کہا کہ دنیا میں چاہے جس طرح کا بھی نظام حکومت ہو وہ کورونا اور مون سون جیسے مسائل پر پوری قوم ایک ہوتی ہے اور جہاں مسائل ہوں وہاں ایک دوسرے کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں کورونا جیسی وبائی صورت حال میں بھی عوام کے حقوق اور وسائل چھیننے کی بات ہورہی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ جب میرے صوبے میں مون سون کی تاریخی بارش، جو 10 سال میں نہیں ہوئی تھی، کے باعث عوام کے لیے مسائل کھڑے ہوئے اور کراچی میں کوئی مشکل ہوتی ہے تو میرے لیے گھوٹکی، ٹھٹھہ اور دیگرعلاقوں کی طرح تشویش کی بات ہے۔

بلاول نے کہا کہ ہم سب ایک بحران سے گزرے اور بارش کا ایک اور اسپیل آیا جس کے بعد وفاق کو خیال آیا کہ شاید سندھ کے دارالحکومت میں کوئی بحران ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاق نے اس لیے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے)کو بھیجا گیا۔

ہم این ڈی ایم اے کا بہت شکرگزار ہیں کیونکہ دیر آید درست آید لیکن آئے تو صحیح، تاکہ مل کر مسائل کو حل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جب عوام مشکل میں ہوتو وفاق کی نیت صاف ہونی چاہیے لیکن یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اس صوبے کے عوام کے لیے وفاق کی کوششوں میں بدنیتی نظر آتی ہے۔

Related Posts