لاہور: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ معاشی حالات، انسانی جمہوری حقوق پر قدغن اور میڈیا پر پابندیوں کے بعد میں میں تو چاہوں گا کہ موقع ملتے ہی حکومت گرا دوں، آئینی، جمہوری اور قانونی طریقے سے حکومت ہٹانا چاہتا ہوں۔
لاہور میں صحافیوں سے غیررسمی بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے بتائیں کہ حکومت گرانے کے کتنے طریقے ہیں ؟ آئینی، جمہوری اور قانونی طریقے سے حکومت ہٹانا چاہتا ہوں، غیر جمہوری سازش نہیں کریں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ معاشی حالات، انسانی جمہوری حقوق پر قدغن اور میڈیا پر پابندیوں کے بعد میں میں تو چاہوں گا کہ موقع ملتے ہی حکومت گرا دوں، حکومت جو کچھ کر رہی ہے وہ فاشسزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج تحریک انصاف وہ کردار ادا کر رہی ہے جو 90ء میں (ن) لیگ کا تھا، اگر ترقی میٹرو سے ہے تو پھر میں اس کے سامنے ہار چکا ہوں، سمجھ نہیں آتی پنجاب کو عثمان بزدار کے ہاتھ میں دے کر عمران خان کیسے سوجاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ شہباز شریف جلد وطن واپس آکر اپنا کردار ادا کریں گے، اپوزیشن لیڈر کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے، اہم معاملات پر اپوزیشن کا مؤقف بیان کرنا ان کی ذمہ داری ہوتی ہے، اس لیے شہباز شریف کی غیر موجودگی میں اس کردار کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے اپوزیشن میں ساتھ مل کر چلنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، مسلم لیگ (ن) کا پارلیمنٹ میں بطور اپوزیشن انتہائی اہم کردار ہے، ہم ان کے بغیر کچھ کر نہیں سکتے ہم تیسرے نمبر پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس ہم بھی گئے مگر ان کی ہر شرط نہیں مانی، دہشتگردی کا ہم نےمقابلہ کیا ، جنگ لڑی، دو سیلابوں کا مقابلہ کیا پھر بھی ہمارے دور میں تنخواہوں میں سوا سو فیصد سے زیادہ اضافہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کہیں نہیں جارہے، حکومت آئینی مدت پوری کریگی،شیخ رشید