بلاول بھٹو نے کورونا پھیلنے کی ذمہ داری وزیراعظم پر ڈال دی، فنڈز کا حساب بھی مانگ لیا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Bilawal Bhutto demands investigation into corruption against the government

کراچی:پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں کورونا وائرس کی تیسری لہرکے پھیلا ؤپر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر ایئر پورٹس پر نگرانی نہ ہونے سے آئی،بدقسمتی سے ملک میں ویکسین نہ ہونے کے برابر ہے، بروقت لاک ڈاؤن کرلیا جاتا تو کورونا کے پھیلا ؤکو روکا جا سکتا تھا، عمران خان کو کورونا ریلیف فنڈ کے ایک ایک روپے کا حساب دینا ہوگا۔

نااہل، نالائق اور سلیکٹڈ حکمران کی غلط حکمت عملی کے سبب کورونا وائرس کی تیسری لہر ملک میں قابو سے باہر ہورہی ہے،جب وزیرِ اعظم کورونا وائرس کا شکار ہو کر احتیاط نہ کرے تو عام آدمی کیسے ایس او پیز کا خیال کرے گا؟۔ہفتہ کوبلاول ہاؤس سے جاری بیان میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیااور کورونا سے جاں بحق افراد کے ورثا سے اظہارِ افسوس بھی کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کڑے وقت میں ملک بھر کے ہیلتھ ورکرز کے ساتھ کھڑی ہے۔پنجاب اور خیبر پختون خوا میں کورونا وائرس حکومتی نااہلی کی وجہ سے آج قابو سے باہر ہو چکا ہے۔ بروقت لاک ڈاؤن کر لیا جاتا تو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو باآسانی روکا جا سکتا تھا۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کو سمجھنا ہوگا کہ کورونا وائرس کو قابو کئے بغیر ملک میں معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنا ممکن نہیں، وزیراعظم بتائیں کہ کورونا وائرس کی ایس او پیز پر عمل درآمد کیلئے جو ٹائیگر فورس بنائی تھی، کیا وہ ناکام ہوگئی؟، عمران خان کو کورونا وائرس ریلیف فنڈ کے ایک ایک روپے کا حساب دینا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ کورونا کی تیسری لہر وائرس کی وہ برطانوی قسم ہے جو حکومتی نااہلی کی وجہ سے ائیرپورٹس پر کڑی نگرانی نہ ہونے کے سبب ملک میں آئی، خود عمران خان نے کورونا وائرس کا شکار ہونے کے باوجود قرنطینہ میں پانچ رکنی اجلاس کی سربراہی کی، جس ملک کا وزیراعظم کورونا وائرس کا شکار ہوکر احتیاط نہ کرے، اس ملک میں عام آدمی کیسے ایس او پیز کا خیال کرے گا۔

مزید پڑھیں:کورونا کی نئی لہرزیادہ خطرناک، عوام احتیاط کریں، صدر عارف علوی

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ دنیا کورونا ویکسین لگا کر وبا سے باہر نکل رہی ہے اور بدقسمتی سے ملک میں ویکسین نہ ہونے کے برابر ہے، پاکستانی حکومت اگر چاہتی تو بروقت بڑے پیمانے پر کورونا ویکسین خرید سکتی تھی، لیکن عمران خان کی کوشش مفت امدادی ویکسین کا حصول رہی، چین اگر ویکسین عطیہ نہیں کرتا تو پاکستان میں فوری طور پر فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ڈوز فراہم کرنے کا سلسلہ نہ شروع ہوپاتا، حکومت کی کورونا ویکسین کی بروقت بڑے پیمانے پر خریداری میں مکمل ناکامی کا خمیازہ پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں۔

اب بھی اگر موجودہ رفتار سے کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جاتی رہی تو پاکستان میں تین سے زائد سالوں میں صرف 20 فیصد آبادی کو ویکسین لگ سکے گی۔

بلاول بھٹوزرداری نے کہاکہ دنیا میں چند سو روپوں کی کورونا ویکسین کی ایک خوراک کی قیمت پاکستان میں ہزاروں روپے میں ہے۔

کورونا وائرس کی ویکسین مفت یا کم از کم عالمی منڈی کی اصل قیمت کے مطابق ملنا عوام کا بنیادی حق ہے، لیکن حکومت کورونا وائرس کے حوالے سے اب تک ملک میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے قابل ذکر اقدامات نہیں کرسکی، اس کے برعکس پنجاب کی وزیرصحت کے بیان کہ لوگ ویکسین اپنی ذمہ داری پر لگوائیں، ہم ذمہ دار نہیں، سے عوام میں ویکسین سے متعلق خوف اور شک پیدا ہوگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کی نااہلی کو پیپلزپارٹی ہر فورم پر بے نقاب کرتی رہے گی۔

Related Posts