سعودی عرب نے جمعہ کے مبارک دن تاریخ میں پہلی بار بیکینی فیشن شو کا انعقاد کیا جس میں سوئمنگ سوٹ ماڈلز کی بھرپور نمائش کی گئی۔
یہ ایک ایسے ملک میں اس روایت کو آگے بڑھانے والا قدم ہے جہاں ایک دہائی سے بھی کم عرصہ قبل خواتین پورے جسم کو عبایا میں ڈھانپ کر گھر سے باہر نکلا کرتی تھیں۔
پول سائیڈ بیکینی شو جس میں مراکش کی ڈیزائنر یاسمینہ کنزل کے کام کو پیش کیا گیا تھا اس میں زیادہ تر سرخ، خاکستری اور نیلے رنگ کے شیڈز میں ایک پیس سوٹ شامل تھے۔ زیادہ تر ماڈلز کے کندھے بے نقاب اور عریاں تھے اور کچھ کے جسم جزوی طور پر ڈھانپے گئے تھے۔
فیشن ڈیزائنر کنزل کا کہنا ہے کہ یہ ملک واقعی بہت قدامت پسند ہے لیکن ہم نے ایسے خوبصورت سوئمنگ سوٹ دکھانے کی کوشش کی جو عرب دنیا کی نمائندگی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم یہاں آئے تو ہم نے سمجھا کہ سعودی عرب میں سوئمنگ سوٹ فیشن شو ایک تاریخی لمحہ ہے کیونکہ اس طرح کی تقریب کا انعقاد پہلی بار ہوا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس میں شامل ہونا ایک اعزاز کی بات ہے۔
یہ افتتاحی شو ریڈ سی فیشن ویک کے دوسرے دن سعودی عرب کے مغربی ساحل پر واقع سینٹ ریجس ریڈ سی ریزورٹ میں ہوا۔
یہ ریزورٹ ریڈ سی گلوبل کا حصہ ہے، جو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے زیر نگرانی سعودی عرب کے وژن 2030 سماجی اور اقتصادی اصلاحات کے پروگرام میں شامل ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان جو مستقبل کے بادشاہ ہیں، سعودی عرب کی سخت گیر معاشرتی اقدار کو بدلنے کیلئے تیزی سے کوشاں ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے سماجی اصلاحات کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے۔
ان تبدیلیوں میں اخلاقی پولیس کا کردار تقریبا ختم کرنا بھی شامل ہے، نیز بڑے پیمانے پر مملکت میں سینما گھروں کا قیام، خواتین کو آزادی دینا اور مخلوط میوزک کنسرٹس کا انعقاد بھی شامل ہے۔
شوقی محمد جو شام کے فیشن ڈیزائنر ہیں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے دنیا کے سامنے کھلنے اور اپنے فیشن اور سیاحت کے شعبوں کو بڑھانے کی کوشش کے پیش نظر یہ بیکینی شو حیران کن نہیں ہے۔
سعودی عرب میں سوئمنگ سوٹ فیشن شو کا پہلا موقع ہے۔
فرانسیسی انفلوئنسر رافیل سماکوربی نے بھی اس شو میں شرکت کی، ان کا کہنا ہے کہ ان کی نظر میں یہ سعودی تناظر میں ایک بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ایسا کرنا ان کے لیے بہت بہادری ہے، اس لیے میں اس کا حصہ بن کر بہت خوش ہوں۔