روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد میں منعقدہ یومِ روس کی خوبصورت رنگارنگ تقریب نے اس بار سفارتی ماحول کو ثقافتی رنگ میں رنگ دیا، جب موسیقی کی زبان میں دل کو چھو لینے والی دھنوں (بالا لائیکا اور وائلن) نے سامعین کو روس کی روحانی فضا سے آشنا کر دیا۔ روسی موسیقاروں کی باکمال جوڑی “بوگِیما” (Evgenii Soprunov اور Kristina Kochmarik) نے روایتی لوک موسیقی، کلاسیکی شان اور عالمی دھنوں کے حسین امتزاج سے روسی ثقافت کی روح کو مجسم کر دکھایا۔ ان کی پرفارمنس محض ایک تفریح نہ تھی بلکہ ایک ثقافتی پل تھا جو تاریخ، جذبات اور مشترکہ انسانی تجربات کو جوڑتا نظر آ رہا تھا۔

“کالِنکا مالِنکا” کے پرجوش نغموں سے لے کر “کاتیوشا” کی درد بھری دھن تک اور ہانس زمر کے سنیماٹوگرافک نغموں سے عظیم حب الوطنی جنگ (1941-1945) کے شہداء کی یاد میں پیش کردہ موسیقی تک، ہر آہنگ روس کی تہذیبی گہرائی کا پتہ دیتا رہا۔ بالا لائیکا پر ایوگینی سوپرونوف کی ہر ضرب اور کوچمارک کی وائلن کی ہر جنبش نے اس قوم کی ایک ایسی تصویر کھینچی جو اپنے تاریخی وقار کے ساتھ ساتھ ایک عالمی، زندہ اور روشن مستقبل کی جانب گامزن ہے۔

ہر سال 12 جون کو منایا جانے والا یومِ روس 1990 میں روسی سوویت وفاقی سوشلسٹ جمہوریہ کی خودمختاری کے اعلامیے کی یاد میں منایا جاتا ہے، جو جدید روس کی ریاستی شناخت کی طرف ایک فیصلہ کن قدم تھا لیکن یہ دن صرف سیاسی اہمیت کا حامل نہیں بلکہ پاکستان میں بسنے والوں کے لیے روسی تہذیب، موسیقی اور جذبات کو قریب سے جاننے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ اس دور میں جب سیاسی بیانیے اکثر انسانی روابط پر سایہ ڈال دیتے ہیں، ایسے ثقافتی مواقع ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ فن و ثقافت ہمدردی، فہم اور تعاون کی سب سے مضبوط زبان ہے۔

 بوگیما کی جوڑی دار پرفارمنس روایت کی گہری پاسداری کے ساتھ ساتھ عصری کشادگی کی بھی غماز تھی۔ روسی لوک موسیقی کی ہر ہر دھن سے قومی فخر آشکار تھا، جبکہ عالمی دھنوں اور کلاسک راک اینڈ رول نے سامعین میں خوشی اور اشتراک کا جذبہ پیدا کیا۔

پاکستان جیسے ملک میں جہاں ثقافتی سفارت کاری خارجہ تعلقات میں اہم کردار ادا کرتی ہے، ایسے ایونٹس عالمی شراکت داریوں کی گہرائی کو سمجھنے کا موقع دیتے ہیں۔ روس اور پاکستان کے تعلقات اگرچہ ماضی میں پیچیدہ رہے، لیکن اب دونوں ملکوں اور قوموں کے درمیان تجارتی، دفاعی، توانائی اور تعلیمی میدانوں میں باہمی روابط مضبوط ہو رہے ہیں، تاہم ان سب سے بڑھ کر ثقافتی رابطے ہیں جو دلوں کو جوڑتے ہیں اور سفارت کاری کو انسانیت کا چہرہ دیتے ہیں۔

روسی ثقافتی سفارت کاری کوئی نئی چیز نہیں بلکہ ایک صدیوں پرانی روایت ہے۔ چاہے وہ چائیکوفسکی ہوں یا ٹالسٹائی، بالشوئی بیلے ہو یا سائبیریا کی لوک محافل، روس نے ہمیشہ اپنے فن و ادب کے ذریعے سوفٹ پاور (Soft Power) سے دنیا کو متاثر کیا ہے۔ اسلام آباد میں بوگیما کی پرفارمنس اسی روایت کا تسلسل تھا، ایک ایسا تسلسل جو یہ ثابت کرتا ہے کہ جب الفاظ ناکام ہو جائیں، تو وہاں موسیقی بات کرتی ہے۔

جب دنیا کے مختلف گوشوں میں کشیدگیاں بڑھ رہی ہوں اور عدم اعتماد عالمی گفتگو پر غالب ہو، ایسے موقع پر اس طرح کے ثقافتی پروگرام ایک پرسکون پناہ گاہ مہیا کرتے ہیں۔ یومِ روس 2025 اسلام آباد میں اس کی بہترین مثال تھا، جہاں ثقافتی ورثے اور باہمی احترام کے جذبے نے دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے بندھن کو مزید گہرا کیا۔

صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اس شاندار تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے جس میں سفارت کاروں، بیوروکریٹس، پارلیمنٹیرینز اور ممتاز شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ صدر زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ “پاکستان روس کو نہ صرف ایک قابل اعتماد دوست سمجھتا ہے بلکہ ایک ایسا شراکت دار بھی جو دنیا کو زیادہ متوازن، جامع اور کثیر قطبی بنانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔ ہمارے تعلقات باہمی احترام اور علاقائی امن، اقتصادی تعاون اور ثقافتی تبادلے کے عزم پر قائم ہیں۔ ہمیں اس شراکت داری کو صرف تجارت اور سفارت کاری تک محدود نہیں رکھنا بلکہ عوام کے دلوں اور ذہنوں میں بھی گہرا کرنا ہے۔”

روسی سفیر البرٹ خوروف نے پاکستان میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد دوطرفہ تعلقات میں نئے انداز اور متحرک حکمت عملی کے ذریعے نمایاں تبدیلیاں لائی ہیں۔ تقریب میں ان کا خطاب نہایت پراثر تھا، ان کا کہنا تھا کہ “یومِ روس صرف ایک تاریخی اعلامیے کی یادگار نہیں بلکہ روسی عوام کی ناقابل شکست روح، صدیوں پرانی روایات، اخلاقی اقدار اور سچی حب الوطنی کی عکاسی ہے۔ قدیم روس سے لے کر عظیم روسی سلطنت اور سوویت یونین تک ہر دور نے آج کے جدید روس کو طاقت بخشی ہے۔ آج ہم ایک خودمختار عالمی قوت کے طور پر دنیا میں امن و انصاف پر مبنی کثیر قطبی نظام کی تشکیل کے لیے پُرعزم ہیں۔”

پاک روس تعلقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا “ہم پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بے حد اہمیت دیتے ہیں۔ توانائی، تجارت، زراعت، تعلیم اور ثقافت جیسے شعبوں میں ہماری شراکت داری تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔ صرف گزشتہ دو برسوں میں باہمی تجارت 2 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ انٹرجورنمنٹل کمیشن کے 10ویں اجلاس اور علاقائی اشتراک کے بڑھتے مواقع کے ساتھ ہم مشترکہ ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ عوام، پارلیمنٹ اور وزارتوں کے درمیان بڑھتا رابطہ اس دیرپا شراکت داری کا مضبوط سنگ بنیاد ہے۔”

تقریب کا آغاز جہاں بالا لائیکا اور وائلن کی سحر انگیز دھنوں سے ہوا، وہیں اختتام اسلام آباد کی خنک شام میں خیر سگالی، ثقافتی ربط اور سفارتی گہرائی کے پیغام پر ہوا۔ یومِ روس 2025 نہ صرف ایک عظیم قوم کے ورثے کی یادگار تھا بلکہ ماسکو اور اسلام آباد کے درمیان گرم جوشی پر مبنی تعلقات کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ امن، علاقائی تعاون اور ثقافتی تبادلے کے مشترکہ عزم کے ساتھ، پاک روس تعلقات کا مستقبل روشن نظر آتا ہے۔ اس تقسیم شدہ دنیا میں ایسے تعلقات امید کا پیغام ہیں۔

مصنف: منیر احمد
ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈیولپمنٹ کمیونیکیشنز نیٹ ورک (Devcom)، ماہر پالیسی اور علاقائی تعاون، تجزیہ نگار ماحولیاتی سفارت کاری۔
ای میل: devcom.pakistan@gmail.com

Related Posts