ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے انکشاف کیا ہے کہ تہران کو واشنگٹن سے دو خطوط موصول ہوئے ہیں جن میں اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ امریکا جنگ کے دائرے کو بڑھانے کا ارادہ نہیں رکھتا، خطوط میں تہران سے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ان خطوط کا حوالہ دیتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک بھی خطے میں جنگ کے دائرے کو بڑھانے کا خواہاں نہیں ہے لیکن غزہ میں خواتین اور بچوں کو قتل کرنے کا سلسلہ مزاحمتی قوتوں اور علاقے کے عوام کی بے صبری کا باعث بنے گا۔
’امید کی گھنٹی‘: گورنر سندھ نے معذور شہری کو عمرے کا ٹکٹ دیدیا
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مزاحمت کرنا فلسطینیوں کا جائز حق ہے اور وہ صہیونی وجود کو قابض گروہ سمجھتا ہے اور کسی بھی قوم کو اپنے حق کے لیے اور اپنی زمین پر قبضے کیخلاف مسلح مزاحمت کا حق حاصل ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے۔
حسین امیر عبداللہیان نے ایرانی دار الحکومت تہران میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پورا خطہ ایک سلگتے انگارے پر کھڑا ہے، اس لیے کسی بھی ناخوشگوار سانحے اور حادثے کا واضح خطرہ ہے۔
دریں اثنا غزہ کی پٹی 18 ویں روز بھی اسرائیلی جارحیت کا مشاہدہ کر رہی ہے، جس میں ہزاروں شہید اور زخمی ہوچکے ہیں اور رہائشی عمارتوں اور اہم تنصیبات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔