لندن: ہوشیار! اب فیس بک کو آپ کے تمام واٹس ایپ ڈیٹا تک رسائی ہوگی،واٹس ایپ کے صارفین اپنا ڈیٹا فیس بک سے شیئر ہونے سے نہیں روک پائیں گے۔ دوسری صورت میں انہیں اس میسجنگ ایپ کے اکاؤنٹ سے محروم ہونا ہوگا۔
واضح رہے کہ فیس بک نے جب واٹس ایپ پرچیز کیا تھا تو اس موقع پر دونوں کمپنیوں نے وعدہ کیا تھا کہ اس میسجنگ ایپ کے صارفین کے ڈیٹا سماجی رابطے کی ویب سائٹ سے دور رکھا جائے گا۔
پرائیویسی ہی فیس بک کا نمایاں حصہ ہے مگر اب اس کی نئی پرائیویسی پالیسی کے باعث ایسا ممکن نہیں ہوسکے گا۔ اگر آپ واٹس ایپ کو روزانہ استعمال کرتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ اب تک واٹس ایپ کی نئی پالیسی کا نوٹیفکیشن مل چکا ہو، جس کو 8 فروری تک اس صورت میں قبول کرنا ہی ہوگا۔
فیس بک کی جانب سے دی گئی اس نئی پالیسی کی بدولت واٹس ایپ حقیقی معنوں میں فیس بک کا حصہ بن جائے گی اور اس کی اپنی خودمختاری ختم ہوجائے گی۔اسے تمام کام فیس بک کے احکامات کے حساب سے ہی کرنا ہوگا۔
ایک چیز پہلے جیسی رہے گی اور وہ میسجز کا اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہونا ہے۔واٹس ایپ کی جانب سے دی گئی نئی پرائیویسی پالیسی میں 3 اپ ڈیٹس کی گئی ہیں کہ ایپ کس طرح ایپ کے ڈیٹا کو پراسیس کرے گی، کس طرح فیس بک سروسز استعمال کرنے والے کاروباری ادارے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور منیج کرسکیں گے۔
واٹس ایپ کی جانب سے دی گئی نئی پالیسی کے حساب سے یہ ایپ بیٹری لیول، سگنل کی مضبوطی، ایپ ورژن، براؤزر انفارمیشن، موبائل نیٹ ورک، کنکشن انفارمیشن (بشمول فون نمبر، موبائل آپریٹر یا آئی ایس پی)، لینگوئج اینڈ ٹائم زون، آئی پی ایڈریس، ڈیوائس آپریشنز انفارمیشن وغیرہ اکٹھا کرتی ہے۔
واٹس ایپ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی ایپ میں بینر ایڈز کا اضافہ نہیں کیا جارہا، تاہم کمپنی نے یہ بھی بتایا کہ اگر اشتہارات کو متعارف کرایا جائے گا تو پرائیویسی پالیسی کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا، یعنی ایسا چند ہفتوں یا مہینوں بعد ممکن ہوسکتا ہے۔واٹس ایپ کی جانب سے صارفین کا ڈیٹا فیس بک کے گلوبل ڈیٹا سینٹرز میں محفوظ کیا جائے گا۔
دوسری جانب اگر آپ اپنا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیتے ہیں تو بھی آپ کا ڈیٹا ڈیلیٹ نہیں ہوگا۔جب آپ اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کریں گے تو ایسا کرنے سے گروپس سے متعلق تفصیلات جن کو آپ نے بنایا ہو یا دیگر صارفین کی تفصیلات جن سے آپ کا بھی تعلق ہو، جیسے آپ کی جانب سے بھیجے جانے والی میسجز متاثر نہیں ہوں گے۔