بنگلا دیش میں جماعت اسلامی پر شیخ حسینہ کی عائد کردہ پابندی ختم کردی گئی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے ملک کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی پارٹی جماعت اسلامی پر سے پابندی ہٹا دی ہے۔

موقر اردو نیوز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں جماعت اسلامی پر پابندی عائد کر دی تھی۔

حکومت کے نئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’حکومت نے جماعت اسلامی پر پابندی کا یکم اگست 2024 کا آرڈر منسوخ کر دیا ہے اور منسوخی کا یہ حکم فوری نافذالعمل ہو گا۔‘

بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے دسیوں لاکھ حامی ہیں، اس جماعت کو ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد 2013 کے الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔

اس وقت جماعت پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے بنگلہ دیش کے سکیولر آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔

اس کے علاوہ جماعت اسلامی کو 2014، 2018 اور رواں برس جنوری میں ہونے والے انتخابات میں بھی حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔

یکم اگست 2024 کو شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت جماعت اسلامی پر پابندی لگا دی تھی۔

عبوری حکومت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ جماعت اسلامی اور اس کی طلبہ تنظیم اسلامی چھترا شبر پر سے بھی پابندی ہٹا دی گئی ہے کیونکہ ان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے۔

جماعت اسلامی اور بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کا شمار بنگلہ دیش کی قومی سطح کی سیاسی جماعتوں میں ہوتا ہے۔

Related Posts