بلوچ یکجہتی کمیٹی کا اسلام آباد میں دھرنا اور احتجاج آج تیرہویں روز میں داخل ہوگیا، مظاہرین نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے حکام سے ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بچے، خواتین اور بزرگ مظاہرین میں شامل ہیں۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپیل کرکے دالبندین، مستونگ، قلات، حب، خضدار، نوشکی، پنجگور اور تربت میں ہڑتال کروادی۔
[visual-link-preview encoded=”eyJ0eXBlIjoiaW50ZXJuYWwiLCJwb3N0IjoxODUwMDYsInBvc3RfbGFiZWwiOiJQb3N0IDE4NTAwNiAtINuB2YUg2YbbkiDYudmI2KfZhduMINm+2LHbjNi02KfZhtuM2KfauiDYrtiq2YUg2qnYsdmG24zaqduMINmF2YbYtdmI2KjbgSDYqNmG2K/bjCDaqdix2YTbjNuU2LTbgdio2KfYsiDYtNix24zZgSIsInVybCI6IiIsImltYWdlX2lkIjoxNTg0NzgsImltYWdlX3VybCI6Imh0dHBzOi8vbW1uZXdzLnR2L3VyZHUvd3AtY29udGVudC91cGxvYWRzLzIwMjMvMDQvU2hhaGJhei1TaGFyaWYtMzAweDI1MC5qcGciLCJ0aXRsZSI6ItuB2YUg2YbbkiDYudmI2KfZhduMINm+2LHbjNi02KfZhtuM2KfauiDYrtiq2YUg2qnYsdmG24zaqduMINmF2YbYtdmI2KjbgSDYqNmG2K/bjCDaqdix2YTbjNuU2LTbgdio2KfYsiDYtNix24zZgSIsInN1bW1hcnkiOiLZhNin24HZiNixOiDYtdiv2LEg2YXYs9mE2YUg2YTbjNqvICjZhikg2LTbgdio2KfYsiDYtNix24zZgSDZhtuSINqp24HYpyDbgduSINqp24Eg24HZhSDZhtuSINi52YjYp9mF24wg2b7YsduM2LTYp9mG24zYp9q6INiu2KrZhSDaqdix2YbbkiDaqduMINmF2YbYtdmI2KjbgSDYqNmG2K/bjCDaqdix2YTbjCDbgduS25QiLCJ0ZW1wbGF0ZSI6InNwb3RsaWdodCJ9″]
کاروباری برادری اور تجارتی مراکز نے روزمرہ سرگرمیاں ترک کردیں، بینک اور پیٹرول پمپس بھی بند ہوگئے۔ شہریوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا ہے تاہم بلوچ مظاہرین اپنے مطالبات منوانے کیلئے ڈٹ گئے۔
قبل ازیں ہائیکورٹ نے اسلام آباد پولیس کو ہدایت کی تھی کہ بلوچ مظاہرین کو ہراساں کرنے یا نیشنل پریس کلب کے باہر سے بلوچ فیملیز کو زبردستی ہٹانے سے باز رہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی تھی۔
وکیل عطاء اللہ کنڈی نے سماعت کے دوران کہا کہ بلوچ مظاہرین نے نیشنل پریس کلب کے باہر دھرنا دیا جبکہ پولیس مقدمہ درج کرکے خواتین اور بچوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ عدالتی درخواست کے بعد خواتین اور بچوں کو رہا کیا گیا۔
عطاء اللہ کنڈی نے کہا کہ خواتین کو زبردستی بسوں پر سوار کرکے واپس بھجوانے کی کوشش ہوئی، ہماری طرف آنے والی ہر چیز کو پولیس روکتی اور ہراساں کرتی ہے۔ اسپیکر اٹھا لیا جاتا ہے، رات کو بھی تنگ کرتے ہیں۔